جمعہ 7 جمادی اولی 1446 - 8 نومبر 2024
اردو

باپردہ خواتین کے چہروں کی طرف دیکھنے کا کیا حکم ہے؟

سوال

سوال: میں ایسی جگہ رہتا ہوں جہاں پر بہت سی خواتین چہرے کا پردہ کرتی ہیں، اور مجھے ان کیساتھ بات کرنے کی ضرورت پڑتی رہتی ہے، تو کیا میں ان سے بات کرتے ہوئے ان کے چہرے کی جانب دیکھ سکتا ہوں؟ یا میرے لیے ان کے چہروں پر پردہ ہونے کے با وجود نظروں کو جھکا کر رکھنا واجب ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ تعالی نے مردوں کو اجنبی خواتین کی طرف دیکھنے سے منع فرمایا اور انہیں نظریں جھکا کر رکھنے کا حکم دیا، چنانچہ اجنبی خواتین کے چہرے دیکھنا حرام ہے۔

نیز اللہ تعالی نے خواتین کو بھی حکم دیا ہے کہ اجنبی مردوں سے اپنی نظروں کو جھکا کر رکھیں، لہذا ان کیلئے بھی اجنبی مردوں کو دیکھنا حرام ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
( قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ [30] وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ)
ترجمہ: مؤمن مردوں سے کہہ دیں کہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کیلئے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے، بیشک اللہ تعالی ان کے کاموں سے باخبر ہے [30] اور مؤمن خواتین سے بھی کہہ دیں کہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔[النور :30 -31]

تاہم اگر کہیں پر ضرورت ہو تو  اجنبی عورت کی طرف دیکھا جا سکتا ہے، اور ضرورت کی جگہوں میں : خرید و فروخت، گواہی، علاج معالجہ، اور منگنی کے وقت جیسے حالات شامل ہیں جبکہ شہوت سے بھری ہوئی نظروں سے خواتین کو دیکھنا متفقہ طور پر حرام ہے۔

جن حالات میں اجنبی خواتین کو دیکھنا جائز ہے، ان کے بارے میں تفصیلات جاننے کیلئے سوال نمبر: (2198) کا مطالعہ کریں۔

لیکن سوال کرنے والے بھائی نے اپنے علاقے میں با پردہ  خواتین کو دیکھنے کی ضرورت بیان نہیں کی، چنانچہ اگر ہماری اوپر ذکر کردہ وجوہات میں سے کوئی وجہ ہے جس کی بنا پر ان کی طرف دیکھنے کی ضرورت پڑتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ چہر ے کی طرف ضرورت کے مطابق ہی دیکھا جائے؛ کیونکہ اصل یہ ہے کہ نظریں جھکا کر رکھی جائیں، جیسے کہ پہلے آیت میں بیان ہو چکا ہے۔

اور اگر پردہ نشین عورتوں سے بات کرنے کا مقصد صرف بات چیت ہی ہے ذکر شدہ یا دیگر ضروریات اس میں ملحوظ نہیں ہیں تو ایسی صورت میں بات کرتے ہوئے نظریں جھکائے رکھنے کا ہی حکم دیا جائے ، جبکہ نو خیز لڑکیوں سے بات کرتے ہوئے نظریں جھکا کر رکھنے کا حکم مزید مؤکد ہوگا، کیونکہ فتنہ میں پڑنے کا خدشہ ہے، اور فتنے میں پڑنے کے اسباب بھی آج کل بہت زیادہ ہیں۔

مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (114196) کا جواب ملاحظہ کریں، اس جواب میں ہم نے جو کچھ بیان کیا ہے اس میں سے ایک پیرا گراف آپ کے سامنے بھی رکھتے ہیں:

"لیکن ایسی خواتین جنہوں نے پردے کا اہتمام تو کیا ہوا ہے لیکن صرف چہرہ کھلا ہے -اس طرح کی عورتوں نے اگرچہ شرعی حکم کی خلاف ورزی کی ہے، کیونکہ عورت کیلئے چہرے کو ڈھانپ کر رکھنا ضروری ہے- تاہم مردوں کو ایسی خواتین کیساتھ خرید و فروخت، تعلیم، علاج، گواہی، منگنی اور مدد کرنے میں ان کی طرف دیکھنے کی ضرورت پڑتی ہے اس لیے صرف بقدر ضرورت ہی ان کی طرف دیکھا جائے، اور یہ بھی شرط ہے کہ اس میں کسی قسم کی شہوت شامل نہ ہو، اور نہ ہی فتنے کا اندیشہ ہو" انتہی

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب