الحمد للہ.
اول:
ہم اللہ تعالى كا شكر اور اس كى تعريف كرتے ہيں جس نے ہمارى اس بہن كو دين اسلام قبول كرنے اور نماز روزہ كى پابندى كى توفيق نصيب فرمائى، اللہ تعالى سے دعا گو ہيں كہ وہ اس پر اپنا احسان كرتے ہوئے اسے ثابت قدم ركھے اور اس كے گھر والوں اور رشتہ داروں كو بھى ہدايت كى توفيق نصيب فرمائے.
دوم:
كسى مسلمان عورت كے ليے نصرانى مرد سے شادى كرنا جائز نہيں، اور اسے نكاح شمار نہيں كيا جائيگا، بلكہ يہ زنا و فحاشى شمار ہوگى، اس ليے اس لڑكى كو ہر طرح اور ہر و ممكن طريقہ سے انكار كر دينا چاہيے، اور جتنى جلدى ہو سكے وہ سركارى طور پر دين اسلام كا اعلان كر كے اپنے كاغذات بنو لے، اور اس كے ليے تجربہ كار اشخاص اور وكيل سے معاونت حاصل كرے.
اگر لڑكى كے اسلام قبول كرنے كے اعلان كے نتيجہ ميں ماں كى جانب سے بائيكاٹ ہو يا پھر ماں صدمہ سے بيمار ہو جائے يا مر جائے تو لڑكى پر كوئى گناہ اور نہيں كيونكہ اس نے وہ عمل كيا ہے جو لڑكى پر واجب تھا، اور اس نے ہر ايك كى اطاعت چھوڑ كر اللہ سبحانہ و تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كى اطاعت كى ہے.
يہ مسئلہ بہت عظيم اور بڑى اہميت كا حامل ہے يہ مسئلہ تو كفر و ايمان كا ہے، اس ليے اس ميں شفقت و نرمى كى كوئى گنجائش نہيں، اور اميد ہے كہ لڑكى كے قبول اسلام ميں اس كى ماں باپ كے ليے بھى تمہيد ہو سكتى ہے اور ان راہ ہموار ہونے كا باعث بن سكتى ہے چاہے وہ كچھ دير بعد ہى ہو.
حاصل يہ ہوا كہ: اس لڑكى كا دين اسلام پر ثابت قدم رہنا فرض و واجب ہے، اس كے علاوہ تو دين اسلام سے ارتداد اور خسارہ كے علاوہ كچھ نہيں، اس كے ليے كسى بھى حالت ميں نصرانى شخص سے شادى كرنا جائز نہيں، اسے جتنا جلدى ہو سكے عام عادت كے مطابق كاروائى كر كے سركارى طور پر اپنے اسلام كا ثبوت مہيا كر لينا چاہيے، اور پھر وہ دين اسلام قبول كرنے كى خبر كو بڑے آرام اور نرم انداز ميں آہستہ آہستہ اپنے گھر والوں كو بتانے كى كوشش كرے، اور اس كے ليے ايسے معاملات ميں تجربہ كار اشخاص سے معاونت بھى حاصل كرے اور اگر دين اسلام قبول كرنے كے اعلان كے نتيجہ ميں خاندان والوں كا بائيكاٹ ہو، يا پھر وہ صدمے سے بيمار ہو جائيں تو لڑكى پر ا سكا كوئى گناہ نہيں ہوگا.
ہمارے خيال كے مطابق تو اب حالات اس معاملہ ميں پہلے كى بنسبت بہت زيادہ ممد و معاون ہيں.
اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ لڑكى كے خاندان والوں كو ہدايت نصيب فرما كر لڑكى كى آنكھوں كو ٹھنڈا كرے.
يہاں يہ تنبيہ كرنا چاہتے ہيں كہ آپ كے ليے يہ كہنا صحيح تھا كہ: ميرى سہيلى مسيحى تھى .. كيونكہ اب تو وہ مسلمان ہو چكى ہے، اسلام قبول كرنے كا اعلان مؤخر كرنے كا يہ معنى نہيں كہ وہ مسلمان ہى نہيں ہوئى، كيونكہ جو يقينى طور پر كلمہ شہادت پڑھ لے وہ اسلام ميں داخل ہو جاتا ہے اور اس سے نماز روزہ دوسرے فرائض كى پابندى كرنے كا مطالبہ كيا جائيگا، اور اس لڑكى نے الحمد للہ ان فرائض كى پابندى كرنا شروع كر دى ہے.
واللہ اعلم .