الحمد للہ.
اول:
دوران نماز تھوك نگلنے سے نماز پر كچھ اثر نہيں پڑيگا؛ كيونكہ يہ نہ تو كھانا ہے اور نہ ہى پينا، اور نہ ہى كھانے پينے كے معنى ميں آتا ہے، اور اگر وہ روزے سے بھى ہو تو تھوك نگلنے سے روزہ نہيں ٹوٹتا تو نماز بالاولى باطل نہيں ہوگى.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 144970 ) اور ( 12597 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
دوم:
دانتوں ميں موجود كھانے كے ذرات نگلنے سے نماز باطل نہيں ہوتى، اگر يہ تھوڑى سى چيز ہو اور تھوك كے ساتھ چلى جائے، كيونكہ اس سے اجتناب كرنا اور بچنا بہت مشكل ہے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
دوران نماز دانتوں ميں باقى مانندہ كھانے كے ذرات كى موجودگى كا حكم كيا ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" كھانے كے باقى مانندہ ذرات كے بارہ ميں يہ ہے كہ دانتوں ميں رہنے ميں كوئى حرج نہيں چاہے انسان اسى حالت ميں نماز ادا كرے، ليكن اگر كوئى ذرہ عليحدہ ہو جائے تو اسے نگلنا نہيں چاہيے، بعض اوقات كھانے كے ذرات دانتوں ميں پھنس جاتے ہيں اور كچھ عرصہ كے بعد نكل آتے ہيں يا پھر زبان كے ساتھ اسے نكال ديا جاتا ہے، تو ہم كہيں كہ اس ميں كوئى حرج نہيں ليكن وہ اسے نگلے مت " انتہى
اور بھوتى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" چبائے بغير دانتوں ميں پھنسے اور منہ ميں رہ جانے والے كھانے كے ذرات نگلنے ميں كوئى حرج نہيں، جو تھوك كے ساتھ اندر چلا جائے يہ ہلكا پھلكا ہے؛ كيونكہ اسے كھانا كا نام نہيں ديا جاتا، اور جو تھوك كے ساتھ نہ جائے بلكہ خود اسے لے كر جائے اور اس كا جسم ہو تو اس كے نگلنے سے نماز باطل ہو جائيگى .... " انتہى
ديكھيں: كشاف القناع ( 1 / 339 ).
اور الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:
" فقھاء كرام اس پر متفق ہيں كہ مطلق طور پر كھانے پينے سے نماز باطل ہو جاتى ہے... ليكن انہوں نے اس سے دانتوں ميں پھنسے ہوئے ذرات مستثنى كيے ہيں ليكن شرط يہ ہے كہ چنے كے دانے سے چھوٹے ہوں تو اس كے نگلنے سے نماز باطل نہيں ہوتى، ليكن اگر زيادہ اور كثرت سے ہوں تو فقھاء نے صراحت كى ہے كہ اسے نگلنے سے نماز باطل ہو جائيگى .. انتہى
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 27 / 124 ).
سوم:
رہا مسئلہ ٹوتھ پيسٹ كى بو اور ذائقہ رہنے سے نماز كى صحت پر كوئى اثر نہيں پڑتا، كيونكہ اسے كھانا شمار نہيں كيا جاتا، اور نہ ہى پينا شمار ہوتا ہے.
واللہ اعلم .