سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا اللہ تعالی کی رحمت سے ناامیدی کفر شمار ہو گی؟

174619

تاریخ اشاعت : 28-09-2024

مشاہدات : 950

سوال

اگر کوئی شخص اللہ تعالی کی رحمت سے نا امید ہو جائے تو کیا وہ سورت یوسف کی آیت نمبر 87 کی روشنی میں کافر ہو جائے گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سورت یوسف میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:
إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ
ترجمہ: یقیناً اللہ تعالی کی رحمت سے صرف کافر قوم ہی مایوس ہوتی ہے۔ [یوسف: 87]

اس آیت کریمہ میں بتلایا گیا ہے کہ اللہ تعالی کی رحمت سے مایوسی اور ناامیدی کافروں کی صفت ہے، تاہم اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ جس شخص میں بھی کافروں والی صفت ہو تو وہ بھی انہی جیسا کافر ہو گا۔

یہ بات درست ہے کہ کبھی ایسا بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالی کی رحمت سے مایوسی دائرہ اسلام سے نکالنے کا باعث بنے، اور کبھی یہ مایوسی کبیرہ گناہوں میں شمار ہو۔

اس حوالے سے اصول اور ضابطہ یہ ہے کہ:

اگر کسی شخص کو اتنی زیادہ مایوسی ہو کہ اللہ تعالی کی رحمت کی امید بالکل ختم ہو جائے کہ اللہ تعالی اسے یا لوگوں کو تنگی کے بعد فراخی اور گناہ کے بعد معافی عطا نہیں کرے گا، اور یہ بات اللہ تعالی کی رحمت ، مغفرت اور معافی کی وسعت کا انکار کرتے ہوئے اور ناممکن سمجھتے ہوئے کرے تو یہ کفر ہے؛ کیونکہ اس صورت میں قرآن کریم کی اور دیگر قطعی نصوص کا واضح انکار ہے، نیز اس میں اللہ تعالی کے بارے میں بد ظنی بھی شامل ہے، اللہ تعالی کی رحمت کی وسعت کے حوالے سے اللہ تعالی کا فرمانِ بر حق ہے کہ: وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ترجمہ: اور میری رحمت ہر چیز سے وسیع ہے۔ [الاعراف: 156] جبکہ یہ شخص کہہ رہا ہے کہ اسے بخشا نہیں جائے گا! اس نے رحمت کے بحر بے کنار کو بہت ہی محدود کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ اس وقت ہے جب وہ اس مفہوم کا قائل بھی ہو؛ امام قرطبی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر (5/ 160)میں اس کی وضاحت فرمائی ہے۔

اور اگر اللہ تعالی کی رحمت سے ناامیدی گناہوں کی سنگینی کی وجہ سے ہو کہ گناہ ہی ایسا بھیانک ہے کہ جس کی مغفرت اور معافی بعید نظر آتی ہو، یا پھر اللہ کی رحمت سے ناامیدی اللہ تعالی کے کونی قدری فیصلوں جیسے کہ رزق اور اولاد وغیرہ کے حوالے سے مایوسی ہو جائے، لیکن امید کا بندھن پھر بھی قائم ہو تو یہ کفر نہیں البتہ کبیرہ گناہ ہے، اسے بالاجماع کبیرہ گناہوں میں شمار کیا گیا ہے؛ کیونکہ ایسی ناامیدی پر بہت ہی شدید وعید ہے جیسے کہ اللہ تعالی کے اس فرمان میں ہے: إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ ترجمہ: یقیناً اللہ تعالی کی رحمت سے صرف کافر قوم ہی مایوس ہوتی ہے۔ [یوسف: 87] اسی طرح اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے کہ: وَمَنْ يَقْنَطُ مِنْ رَحْمَةِ رَبِّهِ إِلَّا الضَّالُّونَ ترجمہ: اپنے رب کی رحمت سے گمراہ لوگ ہی مایوس ہوتے ہیں۔ [الحجر: 56]

اس حوالے سے مزید تفصیلات کا مطالعہ کرنے کے لیے درج ذیل کتب سے استفادہ کریں:
“تفسیر قرطبی”: (5/ 160)، “الزواجِر عن اقتراف الكبائر” از ابن حجر ہیتمی (الكبيرة الأربعون)، “شرح العقيدة الطحاوية”از الشیخ صالح آل الشیخ ( 1/ 552)، اور “الموسوعة الفقهية الكويتية “(7/ 200)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب