اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

قبلہ کے علاوہ کسی اور سمت میں اجتماعی طور پرسجدہ شکر کرنے کا حکم

175854

تاریخ اشاعت : 26-09-2015

مشاہدات : 3493

سوال

سوال: میں ایک اجتماعی سجدہ شکر کا حکم جاننا چاہتا ہوں ، جس کیلئے وقت، افراداور جگہ سب کچھ پہلے سے متعین کر لیا جاتا ہے، اور جس وقت سجدہ شکر کیا جاتا ہے، اس وقت ہر انسان کسی بھی سمت میں سجدہ کرتا ہے، حالانکہ سب لوگ قبلہ کی صحیح سمت جانتے ہوئے بھی قبلہ کی جانب منہ نہیں کرتے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:
سجدہ شکر نئی حاصل شدہ نعمت، یا زائل ہونے والی مصیبت پر کیا جاتا ہے، چاہے نعمت ایک فرد کو ملے یا سب مسلمانوں کو ، مثلاً:  دشمنوں کیخلاف  کامیابی، یا مسلمانوں کو پہنچنے والی مصیبت ٹل جائے۔

ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے بیان کرتے ہیں کہ: "جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو کوئی پر مسرت  خبر ملتی یا خوش خبری سنائی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اللہ کا شکر کرتے ہوئے سجدہ ریز ہو جاتے تھے" ابو داود: (2774) البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔

مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (96807) کا مطالعہ کریں۔

دوم:
اگر حاصل ہونے والی نعمت میں متعدد  لوگ شامل ہوں تو منفرد یا متعدد لوگ مل کر سجدہ شکر کر سکتے ہیں، لیکن سجدہ کیلئے پہلے سے منصوبہ بندی اور انتظامات مت کیے جائیں، کیونکہ یہ شکر کے موقع  پر ہوتا ہے، چنانچہ جس وقت بھی سجدہ شکر کا سبب  پیدا ہو تو سجدہ شکر کیا جاتا ہے، چاہے وہ سبب ایک شخص سے متعلق ہو یا متعدد افراد سے متعلق ہو۔

جبکہ وقت ، جگہ، اور مکمل منصوبہ کے ساتھ اجتماعی سجدہ شکر  کرنا بدعت ہے، کیونکہ ایسے کرنے سے سجدہ شکر اپنی اصل ماہیت پر باقی نہیں رہتا ؛ اور عبادات کیلئے بنیادی اصول یہ ہے کہ صرف وہی عبادات کی جائیں جو شریعت میں ثابت ہیں، چنانچہ نبوی طریقے سے ہٹ کر کوئی عبادت شرعی نہیں ہوسکتی؛  اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے: (جس شخص نے ایسا عمل کیا جس کیلئے ہم نے حکم نہیں دیا، تو وہ مردود ہے) مسلم: (1718)

عمل کی قبولیت کے حوالے سے مزید شرائط پڑھنے کیلئے سوال نمبر: (14258) کا جواب ملاحظہ کریں۔

سوم:
سجدہ شکر کیلئے نماز کی شرائط   یعنی: طہارت، ستر پوشی، اور قبلہ رخ ہونا  وغیرہ ، ضروری نہیں ہیں، چاہے ان شرائط کے بارے میں علم بھی ہو، اور انہیں کرنے کی طاقت بھی ۔

مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (140804) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب