جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

ملحدہ عورت مسلمان ہو كر مرتد ہونے كے بعد اہل كتاب كا دين اختيار كر لے تو اس سے نكاح كا حكم

178161

تاریخ اشاعت : 18-02-2013

مشاہدات : 4632

سوال

كيا كسى مسلمان شخص كے ليے ايسى مسيحى عورت سے شادى كرنا جائز ہے جو پہلے مسلمان تھى ؟
مثلا اگر وہ عورت پہلے ملحدہ تھى اور اسلام قبول كرنے كے كئى ہفتوں بعد كہنے لگى كہ اپنے اسلام اور مسلمان ہونے ميں شك ہے، لہذا اس نے دين اسلام چھوڑ كر نصرانيت اختيار كر لى، اور ايك الہ پر ايمان ركھنے والى نصرانيوں ميں شامل ہوگئى تو كيا ايسى عورت كو اہل كتاب ميں شمار كرتے ہوئے كوئى مسلمان اس سے شادى كر سكتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اہل كتاب كى عورتوں سے نكاح جائز ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور ان لوگوں كى پاكدامن عورتيں جنہيں تم سے پہلے كتاب دى گئى ہے المآئدۃ ( 5 ).

ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" الحمد للہ اہل كتاب كى آزاد پاكدامن عورتوں كے حلال ہونے ميں اہل علم كے ہاں كوئى اختلاف نہيں، عمر، عثمان، طلحہ، حذيفہ، سلمان، جابر رضى اللہ تعالى عنہم وغيرہ سے يہى مروى ہے.

ابن منذر رحمہ اللہ كہتے ہيں:

پہلے علماء كرام ميں سے كسى ايك سے بھى اس كى حرمت ثابت نہيں ہے " انتہى

ديكھيں: المغنى ( 7 / 500 ).

دوم:

اگر كوئى عورت دين اسلام قبول كرنے كے بعد يہوديت يا نصرانيت اختيار كر لے تو اسے توبہ كرانا ضرورى ہے، اگر وہ توبہ كرتے ہوئے دين اسلام كى طرف واپس پلٹ آئے تو الحمد للہ، وگرنہ وہ بالاتفاق مرتد ہے، اور اس پر ارتداد كے سارے احكام لاگو ہونگے.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 14231 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

اس بنا پر اس عورت كو نصيحت كى جائے اور اگر اسے كوئى شبہہ ہے تو قابل اعتماد اہل علم كے ذريعہ اس كے شبہات كا ازالہ كيا جائے، اور اگر پھر بھى وہ ارتداد پر مصر رہے تو مسلمان كے ليے اس سے شادى كرنا جائز نہيں؛ كيونكہ بالاجماع مرتد سے نكاح كرنا جائز نہيں.

جب كوئى انسان اللہ كى واحدانيت كا اقرار كر ليتا ہے تو اسے دين اسلام قبول كرنے پر مطمئن كرنا آسان ہو جاتا ہے، كيونكہ ہمارے نبى صلى اللہ عليہ وسلم كى نبوت دسيوں دلائل سے ثابت ہے.

دشمنان اسلام نبوت يا احكام شريعت كے بارہ ميں جو شبہات پھيلا رہے ہيں ان كے جوابات تو زمانوں سے ديے جا رہے ہيں جن سے ہر ذى شعور اور عقلمند شخص مطمئن ہو جاتا ہے، ليكن بعض اوقات كسى انسان كو كوئى شبہ پيدا ہو سكتا ہے، اور اسے دور كرنے والا نہيں ملتا تو يہ شبہ اس كے انحراف كا سبب بن جاتا ہے، اس ليے ہم تاكيدا كہتے ہيں كہ اس عورت كو اہل علم كى مجالس ميں لے جايا جائے اميد ہے اللہ تعالى اسے ہدايت سے نوازےگا، اور اسے صراط مستقيم پر چلا كر آگ سے محفوظ كر ديگا.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب