سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

غیر شرعی دم نقصان کا باعث ہو سکتا ہے۔

سوال

ایک خاتون نے اپنے خاوند کو دم کیا، اس خاتون کو دم کرنے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا، اس کے بعد یہ خاتون بھی بیمار ہو گئی ، اور اسے چھپکلی جیسی چیزیں نظر آنے لگیں، پھر کچھ ہی دنوں بعد اسے طلاق ہو گئی، تو کیا جو دم اس عورت نے کیا تھا یہ اس کا اثر تھا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر اس خاتون کی طرف سے کیا جانے والا دم شرعی طور پر صحیح تھا کہ وہ کتاب اللہ یا سنت سے ثابت احادیث کے مطابق تھا، تو اس دم کے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ یہ دم کرنا تو سنت بھی ہے اور شرعی عمل بھی، سوال میں ذکر کیے گئے ماجرے کا دم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (3476 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

لیکن اگر اس عورت نے بدعتی یا شرکیہ دم کیا تھا جو کہ دم کرنے والے یا دم کروانے والے کے لیے محض نقصان کا باعث تو ہو سکتا ہے ، فائدہ مند نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ اگر اس دم میں شرکیہ الفاظ تھے یا بدعتی چیزیں پائی جاتی تھیں تو پھر اس سے نقصان کا اندیشہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ:
"نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے قرآن کریم، اذکار، اور شرعی دعاؤں کے ذریعے دم کرنے کی اجازت دی ہے، شرط یہ ہے کہ دم میں شرکیہ یا  غیر مفہوم الفاظ نہ ہوں؛ کیونکہ صحیح مسلم میں عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : "وہ کہتے ہیں کہ ہم جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے، تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے عرض کیا: آپ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تم اپنا دم میرے سامنے پیش کرو، جب تک دم میں شرک نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔)"

بلکہ اگر دم مذکورہ صفات کا حامل ہو تو اس کے جائز ہونے پر تمام علمائے کرام کا اجماع ہے ، لیکن نظریہ یہ ہو کہ اس دم کی اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر کوئی تاثیر نہیں ہے۔" ختم شد
"فتاوى اللجنة الدائمة" (1 /244)

غیر شرعی دم کرنے والے کو اپنے اس عمل سے بارگاہ الہی میں توبہ کرنی چاہیے اور مسنون شرعی دم سیکھنا چاہیے۔

نیز جس طرح شرعی دم اللہ تعالی کے حکم سے شفا کا باعث ہوتا ہے، اسی طرح ممکن ہے کہ غیر شرعی دم نقصان کا سبب بن جائے اور اس کی وجہ سے انسان کو کسی بیماری یا آزمائش کا سامنا کرنا پڑے، فرمانِ باری تعالی ہے:
  وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ  
 ترجمہ: اور تمہیں جو کوئی بھی مصیبت پہنچے تو وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے، اور وہ بہت سے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔ [الشورى:30]

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ سوال میں مذکور ماجرے کے متعلق حقیقی علم تو اللہ تعالی ہی جانتا ہے؛ کوئی بھی ٹھوس الفاظ میں اس کا سبب بیان نہیں کر سکتا کہ یہ اس دم کی وجہ سے ہوا یا اس کا کوئی اور سبب ہے، یا پھر یہ خالصتاً اللہ تعالی کی طرف سے آزمائش ہی ہے؛ تاہم انسان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے تمام گناہوں سے توبہ کرے کیونکہ انسان کے گناہ حقیقی طور پر مصیبتوں کا باعث بنتے ہیں، اللہ تعالی کے سامنے اپنی مشکل کشائی کے لیے گڑگڑائے، ساتھ میں علاج کے اسباب اور شرعی دم بھی بروئے کار لائے، اسی طرح مختلف اوقات کے لیے مختص اذکار اور دعاؤں کی پابندی کرے مثلاً: صبح و شام کے اذکار، سونے کے اذکار، لباس پہننے کے اذکار ، گھر میں داخل ہونے اور باہر نکلنے وغیرہ کے اذکار۔ اس لیے کہ شیطان سے تحفظ کے لیے پابندی کے ساتھ ذکر الہی جیسا کوئی عمل نہیں ہے۔

شرعی طور پر صحیح دم کی شرائط جاننے کے لیے آپ سوال نمبر: (13792) کا جواب ملاحظہ کریں۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (11290)  کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب