جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

حجر اسود کی اہمیت

1902

تاریخ اشاعت : 12-09-2003

مشاہدات : 31018

سوال

حجراسود کی اہمیت کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

حجراسود کے بارہ میں چندایک احادیث اورمسائل آۓ ہیں جنہیں ہم سائل کے لیے ذکر کرتے ہيں ہوسکتا ہے اللہ تعالی اسے ان سے نفع دے :

1 - حجراسود اللہ تعالی نے زمین پرجنت سے اتارا ہے ۔

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( حجراسود جنت سے نازل ہوا ) ۔

سنن ترمذي حدیث نمبر ( 877 ) سنن نسائ حدیث نمبر ( 2935 ) امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حدیث کوصحیح قرار دیا ہے ۔

2 - حجراسود دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا جسے اولاد آدم کے گناہوں نے سیاہ کردیا ہے :

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( حجراسود جنت سے آیا تودودھ سے بھی زیادہ سفید تھا اوراسے بنو آدم کے گناہوں نے سیاہ کردیاہے ) ۔

سنن ترمذي حدیث نمبر ( 877 ) مسنداحمد حدیث نمبر ( 2792 ) اورابن خزيمہ نے صحیح ابن خزيمہ ( 4 / 219 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ، اورحافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے فتح الباری ( 3 / 462 ) میں اس کی تقویت بیان کی ہے ۔

ا - شیخ مبارکپوری رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

مرقاۃ میں کہتے ہیں کہ : یعنی بنی آدم کے چھونےکی بنا پر ان کے گناہوں کے سبب سے سیاہ ہوگیا ، اورظاہرتویہی ہوتا ہے کہ اس حدیث کوحقیقت پرمحمول کیا جاۓ ، جبکہ اس میں نہ تو عقل اور نہ ہی نقل مانع ہے ۔ دیکھیں تحفۃ الاحوذی ( 3 / 525 ) ۔

ب - حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

اوپرگزری ہوئ حدیث پربعض ملحدین نے اعتراض کرتے ہوۓ کہا ہے کہ مشرکوں کے گناہوں نے اسے سیاہ کیسے کردیا اورمؤحدین کی اطاعات نے اسے سفید کیوں نہیں کیا ؟

جواب میں وہ کہا جاتا ہے جوابن قتیبہ رحمہ اللہ تعالی نے کہا ہے :

اگراللہ تعالی چاہتا تواس طرح ہوجاتا ، اللہ تعالی نے یہ طریقہ اورعادت بنائ ہے کہ سیاہ رنگا ہوجاتا ہے اوراس کے عکس نہيں ہوسکتا ۔

ج - اورمحب الطبری کا کہنا ہے کہ :

سیاہ رنگ میں اہل بصیرت کے لیے عبرت ہے وہ اس طرح کہ اگر گناہ سخت قسم کے پتھر پر اثرانداز ہوکر اسے سیاہ کرسکتے ہیں تودل پران کی اثرہونا زيادہ سخت اورشدید ہوگا ۔ فتح الباری ( 3 / 463 ) ۔

3 - حجراسود روزقیامت ہراس شخص کی گواہی دے گا جس نے اس کا حق کے ساتھ استلام کیا ۔

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کے بارہ میں فرمایا :

اللہ کی قسم اللہ تعالی اسے قیامت کولاۓ گا تواس کی دوآنکھیں ہونگی جن سے یہ دیکھے اورزبان ہوگي جس سے بولے اور ہراس شخص کی گواہی دے گا جس نے اس کا حقیقی استلام کیا ۔

سنن ترمذي حدیث نمبر ( 961 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 2944 ) امام ترمذی نے اس حدیث کوحسن کہا ہے اورحافظ ابن حجرنے فتح الباری ( 3 /462 ) میں اس کی تقویت بیان کی ہے ۔

4 - حجراسود کا استلام یا بوسہ یا اس کی طرف اشارہ کرنا :

یہ ایسا کام ہے جوطواف کے ابتدا میں ہی کیا جاتا ہے چاہے وہ طوا ف حج میں ہو یا عمرہ میں یا پھر نفلی طواف کیا جارہا ہو ۔

جابربن عبداللہ رضي اللہ تعالی عہہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ تشریف لاۓ توحجر اسود کا استلام کیا اورپھراس کے دائيں جانب چل پڑے اورتین چکروں میں رمل کیا اورباقی چار میں آرام سے چلے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1218 ) ۔

حجر اسود کا استلام یہ ہے کہ اسے ہاتھ سے چھوا جاۓ ۔

5 - نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کا بوسہ لیا اورامت بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں اسے چومتی ہے ۔

عمررضي اللہ تعالی عنہ حجراسود کے پاس تشریف لاۓ اوراسے بوسہ دے کرکہنے لگے : مجھے یہ علم ہے کہ توایک پتھر ہے نہ تونفع دے سکتا اورنہ ہی نقصان پہنچا سکتا ہے ، اگرمیں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کوتجھے چومتے ہوۓ نہ دیکھا ہوتا تومیں بھی تجھے نہ چومتا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1250 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1720 ) ۔

6 - اگر اس کا بوسہ نہ لیا جا‎سکے تواپنے ہاتھ یا کسی اورچيز سے استلام کرکے اسے چوما جاسکتا ہے ۔

ا - نافع رحمہ اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابن عمررضي اللہ تعالی عنہما نے حجراسود کا استلام کیا اورپھر اپنے ہاتھ کوچوما ، اورفرمانے لگے میں نے جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ کرتے ہوۓ دیکھا ہے میں نے اسے نہیں چھوڑا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1268 ) ۔

ب - ابوطفیل رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے اورحجر اسود کا چھڑی کے ساتھ استلام کرکے چھڑی کوچومتے تھے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1275 ) ۔

المحجن : اس چھڑی کوکہتے ہیں جو ایک طرف سے ٹیڑھی ہو ۔

7 - اگر استلام سے بھی عاجزہوتواشارہ کرے اور اللہ اکبرکہے :

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ پرطواف کیا توجب بھی حجر اسود کے پاس آتے تواشارہ کرتے اوراللہ اکبر کہتے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4987 ) ۔

8 - حجراسود کوچھونا گناہوں کا کفارہ ہے :

ابن عمررضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان کا چھونا گناہوں کا کفارہ ہے ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر ( 959 ) امام ترمذی نے اسے حسن اورامام حاکم نے ( 1 / 664 ) صحیح قرار دیا اور امام ذھبی نے اس کی موافقت کی ہے ۔

اورکسی مسلمان کے لیے یہ جائزنہيں کہ وہ حجراسود کے قریب کسی دوسرے مسلمان کودھکے مارکر تکلیف پنچاۓ اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کے بارہ میں فرمایا ہے :

( کہ وہ ہراس شخص کی گواہی دے گا جس نے بھی اس کا حقیقی استلام کیا )۔

اے اللہ کے بندو جس نے بھی اس کا استلام کیا وہ کسی کوایذاء نہ دے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد