اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

نماز روزہ چھوڑنے کے لئے خون آنا معتبر ہے یا صرف حیض کی علامات کافی ہیں؟

سوال

میری اہلیہ پوچھنا چاہتی ہے کہ جب عورت کو ماہواری کی تمام تر علامات محسوس ہوں تو ایسے میں اس پر روزہ ضروری ہے؟ مثلاً: سر درد، سر چکرانا، پیٹ میں درد ہونا، یا مخصوص جگہ میں روئی ڈالنے پر خون لگ بھی جائے، لیکن خون باہر نہ نکلے، تاہم دو یا تین دن تک علامات ساری نظر آئیں پھر کہیں جا کر خون آئے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ:

اول:

کسی عورت پر یہ حکم لگانے کے لئے کہ وہ حائضہ ہے یا نہیں صرف خون ہی معتبر علامت ہے، چنانچہ جب خون آ گیا اور اس میں حیض کے خون کی علامات پائیں گئیں کہ وہ سیاہ، گاڑھا اور بد بو دار ہو تو ایسی حالت میں عورت پر حکم لاگو کیا جائے گا کہ وہ حائضہ ہے۔

لیکن اگر عورت کو حیض کی ابتدائی علامات محسوس ہوں کہ درد بھی ہو، سر چکرائے، یا سر میں درد ہو، لیکن خون نہ آئے تو پھر وہ حیض سے نہیں ہے، ایسی حالت میں اس پر نماز اور روزہ لازمی ہے۔

شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"میں 20 سالہ لڑکی ہوں اور رمضان میں مجھے ماہواری کا درد نماز ظہر سے پہلے اس قدر ہوتا ہے کہ میں نماز کے لئے کھڑی نہیں ہو سکتی، حتی کہ میں بیٹھ کر بھی نماز نہیں پڑھ سکتی، اور ماہواری کا خون مغرب کی اذان سے پانچ منٹ پہلے ہی آتا ہے، واضح رہے کہ میں سارا دن روزے سے رہتی ہوں تو کیا میرے لیے اس دن کی قضا کرنا جائز ہے یا میں اس دن اپنے آپ کو روزے دار ہی سمجھوں؟"

تو انہوں نے جواب دیا:
"جب سورج غروب ہونے سے قبل حیض آئے تو اپنا روزہ شمار مت کریں، آپ پر اس دن کے روزے کی قضا ضروری ہے، جبکہ خون آنے سے پہلے درد ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، خون نکلنے کے قریب ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والا درد روزہ نہیں توڑتا، چنانچہ اگر درد تو جاری رہے لیکن خون نہ نکلے اور سورج غروب ہو جائے تو آپ کا روزہ صحیح ہے، آپ اس دن کے روزے کی قضا نہیں دیں گی۔ لیکن اگر سورج غروب ہونے سے پہلے چاہے پانچ منٹ قبل ہی خون آ جائے تو اس سے آپ کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور آپ پر اس دن کی قضا لازمی ہو گی، ہمارے علم کے مطابق یہی شرعی حکم ہے۔۔۔" ختم شد
" فتاوى نور على الدرب " .

http://www.binbaz.org.sa/mat/16927

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"ایک عورت کو غروب آفتاب سے تھوڑی ہی دیر کے بعد خون آ جاتا ہے تو کیا اس کا روزہ صحیح ہے؟"

اس پر انہوں نے جواب دیا:
"اس عورت کا روزہ صحیح ہے، چاہے غروب آفتاب سے قبل حیض کی علامات درد وغیرہ محسوس کرنے لگے، لیکن اس نے خون سورج غروب ہونے کے بعد ہی نکلتے دیکھا ہے تو اس لیے اس کا روزہ صحیح ہے؛ کیونکہ جس چیز سے اس عورت کا روزہ فاسد ہوتا وہ یہ ہے کہ غروب آفتاب سے پہلے خون نکل آتا، چنانچہ خون نکلنے کی علامات کا احساس روزہ نہیں توڑتا، بلکہ خون نکلنے سے روزہ ٹوٹتا ہے۔" ختم شد
" مجموع فتاوى ابن عثیمین" (19/270)

دوم:

کسی عورت کا روئی یا کپڑا خون نکلنے کی جگہ میں داخل کرنے کا عمل اگر حیض آنے سے پہلے ہو -اور سوال میں بھی یہی صورت ہے- تو یہ جائز نہیں ہے؛ کیونکہ صحابہ کرام کی بیویوں میں سے کسی سے ایسا منقول نہیں ہے، نیز اس عمل میں بلا وجہ کی نکتہ چینی ہے جو کہ مذموم عمل ہے۔

لیکن اگر یہ عمل حیض کے آخر میں ہو اور مقصد یہ ہو کہ طہر حاصل ہونے اور خون رکنے کی تاکید کی جائے ، تو اس صورت میں کوئی حرج نہیں ہے، عورتیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چھوٹی ڈبیا میں روئی بھیجتیں جس پر زردی ہوتی تھی تو سیدہ عائشہ انہیں کہتیں: تم جلد بازی مت کرو، طہر اسی وقت ہو گا جب بالکل صاف رطوبت نکلے۔ اس اثر کو بخاری نے "باب :حیض کے آنے اور جانے کے بارے میں" کے تحت بیان کیا ہے۔

ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"امام بخاری کہتے ہیں: "باب :حیض کے آنے اور جانے کے بارے میں" علمائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حیض کی آمد کا؛ خون جاری ہونے کے ایام میں جاری ہونے سے پتا چلتا ہے، جبکہ حیض ختم ہونے کے متعلق اختلاف ہے، تو اس بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ: مخصوص جگہ بالکل خشک ہو جائے، یعنی جو روئی وغیرہ اندام نہانی میں داخل کی گئی وہ خشک ہی نکلے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ : بالکل سفید رطوبت نکلے۔ اسی کی جانب مصنف کا میلان ہے، جیسے کہ ہم اس کی وضاحت کریں گے۔" ختم شد
" فتح الباری " ( 1 / 420 )

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب