الحمد للہ.
کتب حدیث اور تخریج میں تلاش کرنے پر بھی ہمیں ایسی کوئی روایت نہیں ملی، نہ ہی شریعت میں ہمیں ایسی کسی بات کا علم ہے کہ ذکر الہی اور پیاس میں کوئی تعلق ہے۔
تاہم ممکن ہے کہ سائل کو ایک صحیح حدیث سمجھنے میں کوئی الجھن پیش آئی ہو، یہ روایت ترمذی: (3375) نے روایت کی ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے ، نیز ابن ماجہ: (3793) نے بھی سیدنا عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ: (ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے احکامات بہت زیادہ محسوس ہو رہے ہیں، آپ مجھے کوئی مختصر سی بات بتلا دیں تا کہ میں اسے مضبوطی سے تھا م لوں، تو آپ نے فرمایا: تمہاری زبان ہمیشہ اللہ کے ذکر سے تر رہے۔) اس حدیث کو علامہ البانی نے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔
تو یہ کیفیت روزے کی حالت میں بھی ہونی چاہیے اور عام حالات میں بھی، البتہ روزے کی کیفیت میں اس کی پابندی زیادہ کرنی چاہیے، تاہم اس کا روزے یا پیاس سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہاں صرف یہ بات ہے کہ آپ کی زبان پر ہمیشہ اللہ کا ذکر ہو کہیں ایسا نہ ہو کہ زبان حرکت نہ کرے اور خشک ہو جائے۔
علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مطلب یہ ہے کہ: ذکر الہی کے ساتھ مشغول رہے، یہ در حقیقت ذکرِ الہی میں دائمی طور پر مشغول رہنے سے کنایہ ہے۔" ختم شد
"تحفة الأحوذي"
ابن قیم رحمہ اللہ اپنی کتاب: "الوابل الصيب من الكلم الطيب" (ص41) میں کہا ہے کہ ذکرِ الہی کے 100 سے زائد فوائد ہیں، پھر ان میں سے کافی فوائد شمار بھی کروائے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی یہ ذکر نہیں کیا کہ ذکرِ الہی روزے دار کی پیاس کو کم یا ختم کرتا ہے۔
واللہ اعلم