جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

اگر بھول کر قبلہ کے علاوہ کسی اور سمت میں نماز ادا کر لے تو کیا اسے نماز دوبارہ ادا کرنی ہوگی؟

سوال

سوال:میں نے نمازِ مغرب بھول کر قبلہ کی سمت ادا نہیں کی پھر مجھے نماز عشاء کےد وران احساس ہوا تو کیا میں نماز مغرب دوبارہ ادا کروں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

نماز صحیح ہونے کیلیے قبلہ رخ ہونا ضروری ہے، چنانچہ اگر کوئی شخص  قبلہ رخ  ہو کر نماز ادا نہ کرے اور وہ قبلہ رخ ہونے کی استطاعت بھی رکھتا ہو تو اس کی نماز باطل ہے؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
( فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ )
ترجمہ: آپ اپنا چہرہ مسجد الحرام کی جانب پھیر لیں اور جہاں کہیں بھی ہوں تو تم اپنے چہرے اسی کی طرف پھیر لو۔ [البقرة:144]

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی ادائیگی میں غلطی کرنے والے شخص کو فرمایا تھا: (پھر تم قبلہ رخ ہو کر تکبیر تحریمہ کہو) بخاری: (6667)

ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"نماز کیلیے 6 چیزیں شرط ہیں: -انہیں ذکر کرتے ہوئے انہوں نے – قبلہ رخ ہونا بھی ذکر کیا۔۔۔، چنانچہ اگر ان میں سے کسی ایک چیز میں بھی بغیر شرعی عذر کے خلل پیدا ہوا تو نماز نہیں ہو گی" انتہی
"المغنی" (1/369)

دوم:

اہل علم رحمہم اللہ نے یہ بات ذکر کی ہے کہ: اگر کوئی شخص قبلہ رخ ہونے کی بجائے کسی اور سمت کی جانب بھول کر نماز پڑھ لے تو وہ نماز دوبارہ پڑھے گا؛ کیونکہ اس نے نماز کی شرائط میں سے ایک شرط  کو پورا نہیں کیا۔

ابن حزم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"جو شخص قبلہ رخ کی بجائے کسی اور جانب رخ کر کے بھول کر یا عمداً نماز ادا کرے اور وہ قبلہ کی سمت جاننے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو تو اس کی نماز باطل ہے، اگر عمداً ایسا کیا تھا تو وقت ہونے پر نماز دہرائے گا اور اگر بھول کر غیر قبلہ کی جانب نماز ادا کی ہے تو وقت گزرنے پر بھی نماز دہرائے گا" انتہی
" المحلى " (2/259)

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے استفسار کیا گیا:
"ایسے شخص کا کیا حکم ہے جو کسی دوسرے علاقے میں جائے  اور بھول کر قبلہ رخ ہونے کی بجائے کسی اور سمت میں نماز ادا کرے ، حالانکہ وہ قبلہ رخ جانتا بھی ہو ، پھر نماز کا وقت فوت ہونے سے پہلے یا د بھی آ جاتا ہے تو اس  کا کیا حکم ہے؟"
اس کا انہوں نے جواب دیا کہ:
"جو شخص اپنی کوتاہی کی وجہ سے قبلہ رخ ہونے کی بجائے کسی اور سمت میں نماز ادا کر لیتا ہے بایں طور کہ وہ کسی سے پوچھتا نہیں ہے اور نہ ہی قبلے کی سمت واضح کرنے والی چیزوں کو بروئے کارلاتا ہے تو پھر وہ نماز دوبارہ پڑھے گا؛ کیونکہ استطاعت ہوتے ہوئے نماز میں قبلہ رخ ہونا نماز کے صحیح ہونے کیلیے شرط ہے ؛ اس لیے وہ نماز دوبارہ ادا کرے، اسی طرح اگر کوئی شخص بھول کر قبلہ کی بجائے کسی اور سمت کی طرف منہ کر کے نماز ادا کر لے تو وہ بھی نماز دوبارہ ادا کرے گا ؛ کیونکہ اس نے بھی نماز کی ایک شرط کو پورا نہیں کیا" انتہی
" فتاوى اللجنة الدائمة – دوسرا ایڈیشن" (5/294)

اس بنا پر : آپ وہ نماز دوبارہ پڑھیں گے جو آپ نے قبلہ کی بجائے کسی اورسمت کی طرف ادا کی ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب