الحمد للہ.
اول:
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی بارش ہوتی دیکھتے تو فرمایا کرتے تھے: (اَللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا)[یا اللہ! موسلا دھار اور نافع بارش عطا فرما] بخاری: (1032)
اسی طرح ابو داود (5099) میں اس حدیث کے الفاظ کچھ یوں ہیں:
(اَللَّهُمَّ صَيِّبًا هَنِيْئًا)[یا اللہ! موسلا دھار اور برکت والی بارش عطا فرما]اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔
" صَيِّبًا " کا لفظ " صَيب" سے ماخوذ ہے اور یہ اس بارش کو کہتے ہیں جس میں بارش کا پانی بہنے لگے، اس لفظ کی اصل: " صَابَ يَصُوْبُ" بارش ہو تو اس وقت بولا جاتا ہے، جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ آسمان سے نازل ہونے والی بارش کی مانند[البقرة: 19] نیز " صَيِّب " کا وزن "صوب" سے "فیعل" ہے۔
دیکھیں: " معالم السنن " از: خطابی: (4/146)
بارش ہوتے وقت بارش میں جسم کا کچھ حصہ گیلا کرنا مستحب ہے، جیسے کہ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "ایک بار ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ تھے تو بارش ہونے لگی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جسم سے کپڑا ہٹایا اور بارش میں گیلا کیا، تو ہم نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یہ اپنے پروردگار کے پاس سے ابھی آئی ہے)" مسلم: (898)
اور جب بارش شدید ہو جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے:
( اَللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ، اَللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ ، وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ ، وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ )[یا اللہ! ہماری بجائے ہمارے ارد گرد بارش نازل فرما، یا اللہ! ٹیلوں، پہاڑیوں ، وادیوں اور درختوں کے اگنے کی جگہ بارش نازل فرما] بخاری: (1014)
جبکہ کڑک سننے کے وقت دعا کے بارے میں عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : "وہ جس وقت کڑک سنتے تو گفتگو کرنا چھوڑ دیتے اور کہتے:
(سُبْحَانَ الَّذِي يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ )
ترجمہ: میرا رب پاک ہے کہ کڑک حمد کیساتھ اس کی تسبیح کرتی ہے اور فرشتے اس کے خوف سے تسبیح بیان کرتے ہیں۔[الرعد: 13]
پھر عبد اللہ بن زبیر کہتے تھے: یہ اہل زمین کیلیے سخت وعید ہے"
بخاری نے اسے "ادب المفرد" (723) میں ، امام مالک نے "موطا" (3641) میں بیان کیا ہے اور نووی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو "الأذكار" (235) میں صحیح قرار دیا ہے اسی طرح البانی رحمہ اللہ نے اسے "صحيح الأدب المفرد" (556) میں صحیح قرار دیا ہے۔
لیکن اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی دعا ثابت نہیں ہے۔
اسی طرح ہمارے علم کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بجلی چمکنے پر کوئی دعا ثابت نہیں ہے، واللہ اعلم۔
دوم:
بارش نازل ہونے کا وقت فضلِ الہی، اور لوگوں پر رحمتِ الہی کا وقت ہے، اس وقت میں خیر و بھلائی کے اسباب مزید بڑھ جاتے ہیں، اور اس یہ دعا کیلیے قبولیت کی گھڑی ہے۔
چنانچہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مرفوعا منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دو قسم کی دعائیں مسترد نہیں ہوتیں: اذان کے وقت دعا اور بارش کے نیچے دعا)
اس روایت کو حاکم نے "مستدرک" (2534) میں اور طبرانی نے "المعجم الكبير" (5756) میں روایت کیا ہے، نیز البانی رحمہ اللہ نے اسے "صحيح الجامع" (3078 ) میں صحیح قرار دیا ہے۔
واللہ اعلم.