سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کاسمیٹکس اور میک اپ کی اشیاء استعمال کرنے کا حکم

سوال

کیا خواتین کیلئے ایسی کاسمیٹکس اشیاء سے میک اپ کرنا جائز ہے، جن میں حیوانی محلولات یا الکحل شامل نہ ہو؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"شرعی دائرے میں رہتے ہوئے بیوی اپنے  خاوند کیلئے بناؤ سنگھار کر سکتی ہے؛ کیونکہ  بیوی اگر اپنے خاوند کیلئے  بناؤ سنگھار کرے تو  یہ محبت و الفت  اور ہم آہنگی کا باعث ہے، اور شریعت کا بھی یہ مقصد ہے، چنانچہ  اگر میک اپ کرنے سے خوبصورتی میں اضافہ ہو، اور کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

لیکن میں نے سنا ہے کہ میک اپ کی وجہ سے چہرے کی جلد کو نقصان پہنچتا ہے، جس کی وجہ سے وقت سے پہلے ہی بڑھاپے کے آثار نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں، اس لئے میری خواتین سے گزارش ہے کہ اس بارے میں طبی ماہرین سے  ضرور رجوع کریں، اوراگر یہ بات درست ہےتوایسے  میک اپ کا استعمال حرام ہوگا، یا کم از کم مکروہ ضرور ہوگا، کیونکہ ہر ایسی چیز جو بد صورتی اور  یا بگاڑ کا باعث ہو وہ یا تو حرام  ہے، یا کم از کم مکروہ  ہے۔

اسی مناسبت سے میں یہ بھی ذکر کرنا چاہوں گا کہ نیل پالش خواتین استعمال کرتی ہیں جس سے ناخن پر ایک تہہ سی جم جاتی ہے، تو یہ نماز پڑھنے والی خواتین کیلئے جائز نہیں ہے؛ کیونکہ نیل پالش وضو کے دوران ناخن تک پانی نہیں پہنچنے دیتی، اور ہر ایسی چیز جو پانی کو  ناخن تک نہ پہنچنے دے اسکا استعمال وضو یا شرعی غسل کرنے والے کیلئے جائز نہیں ہے، اس لئے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ تم اپنے  چہروں اور ہاتھوں کو دھو لو[المائدة : 6]، اور جس خاتون نے اپنے ناخن پر  نیل پالش لگائی ہوئی ہے ، نیل پالش کی وجہ سے اس کے ناخنوں تک پانی نہیں پہنچ پائے گا، اس لئے اس خاتون کے بارے میں یہ بات نہیں کہی جاسکتی کہ اس نے اپنے [مکمل]ہاتھ دھو لیے ہیں، اور اس طرح سے خاتون وضو  یا غسل کا ایک فرض ترک کرنے کی مرتکب ٹھہرے گی۔

البتہ اگر عورت ایسے دنوں میں ہے کہ اس نے نماز نہیں پڑھنی تو ایسی صورت میں نیل پالش استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، ہاں  اگر  نیل پالش لگانا کافر خواتین  کا مخصوص عمل ہے، تو  پھر یہ بالکل بھی جائز نہیں ہوگا، کیونکہ اس میں کافر خواتین  کی مشابہت پائی جائے گی"

واللہ اعلم.

ماخذ: فتاوى المرأة المسلمة " ( 1 / 474 )