سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

قتل خطا کا کفارہ ادا کرنے کیلئے روزے رکھ رہا تھا اور اسی دوران بیوی سے جماع کرلیا ، اُس پر کیا ہوگا؟

202413

تاریخ اشاعت : 13-10-2014

مشاہدات : 11708

سوال

سوال: ایک شخص قتل خطا کا کفارہ ادا کرنے کیلئے روزے رکھ رہا تھا اسی دوران بیوی سے جماع کرلیا ، اب اُس پر کیا ہوگا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

قتلِ خطا کا کفارہ ایک مؤمن غلام آزاد کرنا ہے، اگر میسر نہ ہو تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنے ہیں، اسکی دلیل فرمانِ باری تعالی: ( وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُؤْمِناً إِلَّا خَطَأً وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِناً خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ إِلَّا أَنْ يَصَّدَّقُوا فَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِنَ اللَّهِ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيماً حَكِيماً )

ترجمہ: کسی مؤمن کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی مؤمن کو قتل کرے الّا یہ کہ غلطی سے ایسا ہوجائے، اور اگر کوئی غلطی سے کسی مؤمن کو قتل کردے تو وہ ایک مؤمن غلام آزاد کرے اور اس کے وارثوں کو دیت بھی ادا کرے، الّا کہ وہ معاف کردیں ، اور اگر وہ مقتول مؤمن تو تھا مگر تمہاری دشمن قوم سے تھا تو (اس کا کفارہ) صرف ایک مؤمن غلام کو آزاد کرنا ہے۔ اور اگر ایسی قوم سے ہو جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے تو پھر وارثوں کو دیت بھی دینی ہوگی اور مؤمن غلام بھی آزاد کرنا ہوگا، پھر اگر قاتل مؤمن غلام آزاد کرنے کا موقع نہ ملے تو متواتر دو ماہ کے روزے رکھے۔ (اس گناہ پر) اللہ سے توبہ کرنے کا یہی طریقہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ النساء /92

شیخ عبد الرحمن السعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: (متواتر دو ماہ کے روزے) کا مطلب ہے کہ بغیر کسی عذر کے روزہ ترک نہ کرے، چنانچہ اگر کسی شرعی عذر کی بنا پر روزہ درمیان سے چھوٹ گیا تو یہ تسلسل پر اثر انداز نہیں ہوگا، جیسے مرض اور حیض وغیرہ، اور اگر بغیر کسی عذرکے روزہ چھوڑ دے تو تسلسل منقطع ہوجائے گا، چنانچہ اسے دوبارہ ابتدا سے روزے رکھنے ہونگے۔

ماخوذ از: " تيسير الكريم الرحمن في تفسير كلام المنان " (ص/192)

چنانچہ مذکورہ بالا شخص جس نے قتل خطا کے روزوں میں اپنی بیوی کیساتھ ہمبستری کی ہے وہ:

سب سے پہلے: توبہ کرے، کیونکہ اس نے مسلسل واجب روزوں میں بغیر کسی شرعی عذر کے انقطاع پیدا کیا۔

اور دوسرے نمبر پر: دوبارہ شروع سے دو ماہ کے روزے رکھنا شروع کرے، کیونکہ سابقہ روزوں میں انقطاع آگیا ہے۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب