سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

رکن یمانی

سوال

میرا سوال کعبہ شریف کے متعلق ہے ، دوبرس قبل میں عمرہ کی ادائيگي کے لیےگيا تومیرے نصیب اچھے کہ مجھے کعبہ کی دیواروں کے بالکل ساتھ مل کرطواف کرنے کا موقع میسرآیا اچانک میں نے رکن یمانی دیکھا توکوئي عجیب سی چيزجوپتھر کے مشابہ تھی نظر آئي اوراس پر کچھ علامات بھی تھیں ، میری خواہش ہے کہ میں یہ جان سکوں یہ کیا چيز تھی اوراس کانام کیا ہے ، اورکیا حجراسود کی طرح ہم اسے بھی چوم سکتے ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

محمد طاہر کردی نے اپنی کتاب التاریخ القویم لمکۃ وبیت اللہ الکریم میں لکھا ہے کہ :

رکن یمانی کا پتھر عبداللہ بن زبیررضي اللہ تعالی عنہ کے دور سے لیکر آج تک باقی ہے ، اورجس نے بھی کعبہ کی تعمیر کی تجدید کی اس نے اس رکن یمانی کی حفاظت کی ۔

اوریہ ذکر کیا جاتا ہے کہ سلطان مراد رابع کے دور1040 ھجری میں جب اس نے کعبہ کی تعمیر کی تجدید کی تورکن یمانی کا ایک کنارہ ٹوٹ گيا تواس جگہ پرسیسہ پگھلا کرڈال دیا گیا ۔

دیکھیں : التاریخ القویم لمکۃ وبیت اللہ الکریم ( 3 / 256 ) ۔

اوراس سے بھی قبل فاطمی دورحکومت میں رکن یمانی کا ٹوٹنا اوراس کی مرمت بھی ہوچکی ہے ۔

ہوسکتا ہے آپ نے جودیکھا ہووہ سکہ اورکیلوں کے نشانات ہوں ، اورخوشبو اورطواف کرنے والوں کے استلام کی بنا پراس کا رنگ متغیر ہوچکا ہے ، اوراس رکن کواستلام کرنا مشروع ہے لیکن اس میں تکبیر اوربوسہ لینا شامل نہيں ، اس لیے اگر استلام کرنا( یعنی ہاتھ پھیرنا ) ممکن نہ ہو تواس کی طرف اشارہ بھی نہيں کیا جائے گا ، کیونکہ اس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئي دلیل نہيں ملتی ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکن یمانی کااستلام کیا کرتے تھے اوروہاں تکبیر نہيں کہتے تھے ، تواس بنا پراسے استلام کرتے وقت تکبیر کہنا سنت نہيں ہے ۔ دیکھیں : الشرح الممتع ( 7 / 283 ) ۔

اورشیخ البانی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

اورہرچکر میں رکن یمانی کا استلام کرے ، لیکن اسے چومے نہيں ، اوراگراس کا استلام کرنا ممکن نہ ہو تواس کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرنا مشروع نہيں ہے ۔

دیکھیں : مناسک الحج العمرۃ صفحہ نمبر ( 22 ) ۔

اوراستلام کی دلیل وہ روایت ہے جسے امام حاکم رحمہ اللہ تعالی نے ابن عمر رضي اللہ تعالی عنہما سے بیان کیا ہے :

عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا طواف کیا کرتے تھے توہرچکر میں حجر ( اسود ) اوررکن یمانی کا استلام کیا کرتےتھے ۔

دیکھیں : صحیح الجامع حدیث نمبر ( 4751 ) ۔

رکن یمانی کے استلام کی فضلیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بھی مروی ہے ، جسے عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( حجراسود اوررکن یمانی پرہاتھ پھیرنے سے گناہ مٹ جاتے ہیں ) مسند احمد علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 2194 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب