الحمد للہ.
چہرےمیں تبدیلی اور سیاہ پڑنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ اس شخص کا انجام برا ہوا ہے، یا وہ شخص نیک نہیں تھا، کیونکہ اکثر اوقات یہ معاملہ جسمانی صحت کی وجہ سے ہوتا ہے، جیسے خون میں آکسیجن کی کمی واقع ہوجائے، یا کسی خاص جگہ پر خون جمع ہوجائے، یا دل کے پٹھے کمزور ہو جائیں، یا گردے کام کرنا چھوڑ دیں، یا جگر میں کوئی نقص آجائے، ان اسباب کے علاوہ اور بھی اسباب ہیں جن سے یہ ہوسکتا ہے۔
اور ایسی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں ہے جس سے ہمیں یہ علم ہو کہ وفات کے وقت چہرہ سیاہ ہوجائے تو یہ برے انجام کی علامت ہے، چنانچہ اس بارے میں اڑتے پھرتے متعدد واقعات سے متاثر نہیں ہونا چاہئے۔
جبکہ انسان کے نیک ہونے کی علامت تقوی ہے، اور جس قدر انسان تقوی سے دور ہوگا اُتنا ہی وہ بُرا شخص ہوگا۔
اور جس شخص نے اس قسم کا کوئی وقوعہ دیکھا ہوتو وہ اسے آگے بیان نہ کرتا پھرے، تا کہ ایک مسلمان کی عزت محفوظ رہے۔
مواق مالکی "التاج والإكليل" (3/ 25) میں کہتے ہیں:
"ابن العربی نے نقل کیا ہے کہ : میت کے چہرے کو اس لئے ڈھانپنے کا حکم دیا گیا ہے کہ بسا اوقات میت کا چہرہ بیماری کے باعث خطرناک حالت تک بگڑ جاتا ہے، اور اس سے جاہل انسان ایسی بدگمانی میں پڑ سکتا ہےجو کہ جائز نہیں ہے" انتہی
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اور کبھی میت کا چہرہ –اللہ کی پناہ- کچھ زیادہ ہی تبدیل ہوجاتا ہے، تو یہ بات لوگوں کے سامنے مت بیان کرے، اور کہتا پھرے: میں نے اسکا چہرہ دیکھا ، تبدیل ہوچکا تھا؛ کیونکہ اسکی اس بات سے لوگ میت کے بارے میں بدگمانیاں کرینگے " انتہی
"الشرح الممتع" (5/298)
مزید وضاحت کیلئے سوال نمبر (114666) کا جواب ملاحظہ کریں۔
لیکن اگر انسان کی دنیا میں پہچان ہی برے کام تھے، ظلم و زیادتی اور حدود الہی کو پھلانگتا تھا، اور پھر مرتے وقت اسکا چہرہ سیاہ ہوگیا، یا تبدیل ہوگیا، یا پھر کلمہ شہادت پڑھنے سے انکار کردیا، تو عام طور پر یہ برے انجام کی علامت ہوتا ہے۔
موت کے وقت بندے کے نیک اور بد ہونے کی علامات جاننے کیلئے سوال نمبر (184737)کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم .