الحمد للہ.
جب احرام کی چادریں ہی زیب تن کی ہوں اورابھی حج یا عمرہ میں داخل ہونے کی نیت نہ کی ہواورنہ ہی تلبیہ شروع کیا ہوتواسے اختیار ہے کہ چاہے تووہ حج یا عمرہ میں داخل ہونے کی نیت کرلے اوراگرچاہے توترک کردے ، اگر اس نے فریضہ حج یا عمرہ پہلے ادا کرلیا ہے تواب چھوڑنے میں کوئي حرج نہيں ۔
لیکن اگراس نے حج یا عمرہ میں داخل ہونے کی نیت کرلی ہے تواس کے لیے فسخ کرنا جائز نہيں اوراسے اس سے رجوع کا حق حاصل نہيں ہے ، بلکہ اس پرواجب ہےکہ جس کا اس نےاحرام باندھا ہے وہ اسےشرعی طریقہ سے پورا کرے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اوراللہ تعالی کے لیے حج اورعمرہ مکمل کرو البقرۃ ( 196 ) ۔
تواس طرح آپ کے لیے واضح ہوگیا ہے کہ جب مسلمان نے حج یا عمرہ کی نیت کرلی ہوتواسے ترک کرنے کا حق حاصل نہيں ہے ، بلکہ اس آیت کی بنا پراس پرواجب ہوتا ہے کہ وہ شرعی طور پراسے مکمل کرے ۔
لیکن اگراس نے نیت کرتے وقت شرط رکھی ہو اورجس مانع کا اسے ڈراورخدشہ تھا وہ پیدا ہوگيا ہوتوپھراس کےلیے احرام کھول کرحلال ہونا جائز ہے ، اس لیے کہ ضباعۃ بنت زبیر رضي اللہ تعالی عنہا نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں حج کرنا چاہتی ہوں لیکن میں بیمارہوں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں فرمایا تھا :
( حج کرو اوریہ شرط رکھ لو کہ میرے حلال ہونے کی جگہ وہی ہے جہاں مجھے روک دے ) متفق علی صحتہ ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ، اوراللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اورصحابہ کرام پراپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔ .