الحمد للہ.
مکہ اور مدینہ کے کبوتروں میں کسی قسم کی کوئ خصوصیت نہیں پائ جاتی صرف اتنی بات ہے کہ مکہ اور مدینہ میں یہ کبوترجب تک حرم کی حدود میں ہوں انہیں نہ تو شکارکیا جاسکتا ہے اور نہ ہی انہیں وہاں سے بھگايا جاسکتا ہے کہ باہر جاکرشکار کر لیاجاۓ ۔
اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمومی فرمان ہے :
( بلاشبہ اللہ تعالی نے مکہ کوحرام قراردیا ہے یہ مجھ سے قبل کسی کے لیے حلال نہیں کیا گيا اور نہ ہی میرے بعد کسی کے لیے حلال ہوگا ، اورمیرے لیے بھی دن کے کچھ وقت کے لیے حلال کیاگيااس کی نباتات نہیں کاٹی جائيں گی اورنہ ہی درخت کاٹا جاۓ گا اورنہ ہی اس کا شکار بھگایاجاۓ گا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1349 ) ۔
اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( بلاشبہ ابراھیم علیہ السلام نے مکہ حرام کیا تھا اورمیں مدینہ کواس کے دونوں حروں کے درمیان حرام قرار دیتا ہوں اس کا درخت نہیں کاٹا جاۓ گا اور نہ ہی اس کا جانور شکار کیا جاۓ گا ) صحیح مسلم حديث نمبر ( 1360 ) ۔
اوراللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پررحمتیں نازل فرماۓ آمین ۔
مستقل اسلامی ریسرچ اورفتاوی کمیٹی سعودی عرب ۔ .