سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

اگرکوئی کفر کی حالت میں زنا کرے اوربعد میں مسلمان ہوجاۓ تووہ لوگوں اوربچے کوکیا کہے

2103

تاریخ اشاعت : 22-02-2004

مشاہدات : 7449

سوال

اگراسلام لانے سے قبل میرا کسی عربی شخص سے کوئی بچہ ہوتومجھ پر کیا واجب ہے ؟
بچے کی ولادت کے چند سال بعد میں مسلمان ہوگئی اورکسی مسلمان خاوند کی تلاش میں ہوں تواب مجھے اس بچے کا کیا کرنا چاہیے اورمیں اس کے حقیقی والد کے متعلق لوگوں کوکیا کہوں ؟
اورکیا بچے کواس کے والد اورلوگوں کوبچے کی حقیقت سے باخبر کرنا واجب ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

یقینا زنا ایک ایسا جرم ہے جوسب شرائع الھیہ میں حرام اورقبیح عمل ہے ، اسے ہر عقل سلیم والا غلط جانتا اوراس سے بھاگتا ہے چاہے وہ مسلمان نہ بھی ہو ، اورپھر اللہ عزوجل نے زنا کا ارتکاب کرنے والے کی بہت سی آیات میں مذمت بھی فرمائي ہے اوراسی طرح احادیث نبویہ میں بھی بہت زيادہ وعید آئي بیان کی گئي ہے ۔

اوراس کا ارتکاب کرنےوالے کوبہت سخت قسم کی سزا دیے جانے وعدہ کیا گيا ہے اوریہی نہیں بلکہ اسے دنیا و آخرت میں ذلت کا بھی سامنا کرنا پڑے گا لیکن جو شخص اس سے توبہ کرلے اورایمان لانے کے بعد اعمال صالحہ بھی کرے وہ اس سزا اورذلت سے نکل جاۓ گا اوراللہ تعالی اس کی توبہ قبول فرماتے ہوۓ اس کے گناہ معاف فرمائيں گے ۔

توبہ کا دروازہ کھلاہوا ہے لیکن توبہ کی کچھ شروط ہيں جب تک وہ نہ پائيں جائیں توبہ قبول نہيں ہوتی ان میں پہلی شرط یہ ہے کہ اس گناہ سے کنارکہ کشی اختیار کی جاۓ ، اوردوسری یہ کہ اس پر ندامت کا اظہار ہو ، توپھر جاکہ کہیں توبہ قبول ہوگی ، اورپھر یہ بھی ہے کہ اسلام پچھلے سب گناہ ختم کرڈالتا ہے ۔

اوررہا مسئلہ بچے کا تووہ اپنی والدہ کے تابع ہوگا اسے باپ کی طرف منسوب نہیں کیا جاۓ گا کیونکہ ولد زنا ( زنا سے پیدا شدہ بچے ) کا یہی حکم ہے وہ باپ کی طرف منسوب نہیں ہوگا کیونکہ وہ نکاح سے نہیں بلکہ بے حیائي کی وجہ سے آیا ہے ۔

لیکن یہ یاد رہے کہ اس بچے کی پرورش اوراسلامی تربیت کرنا واجب ہے اوراسے اسلامی اخلاق کا مالک بنانے کی کوشش کرنا ضروری ہے ، جوکچھ بے حیائي اورفحاشی کا کام ہوچکا ہے اب ضروری ہے کہ اس سے توبہ کی جاۓ اوراسے چھپایا جاۓ اورلوگوں کے سامنے ظاہر نہ کریں اورنہ ہی یہ ضروری ہے کہ وہ اس حقیقت کولوگوں کے سامنے ظاہرکرتی پھرے ، لیکن اگر بچہ بڑا ہوکر اس بات کا اصرار کرے کہ اسے حقیقت حال بتائي جاۓ توپھر اسے کسی مناسب اوراچھے طریقےسے بتایا جاۓ ، اوراسے یہ کہا جاۓ یہ جوکچھ ہوا وہ سب ایام کفر اوراسلام سے قبل کاہے ۔

اوراسلام پہلے تمام گناہوں کومٹا ڈالتا ہے اوراسی طرح توبہ بھی پہلے سب گناہوں کوختم کرڈالتی ہے ، اوربچے کواس گناہ میں سے کسی قسم کا کوئي نقصان اورمسؤلیت نہیں ، اوراب جبکہ اس کی والدہ مسلمان ہوچکی ہے تواسے کسی قسم کی ڈانٹ ڈپٹ اورسزا دینا مناسب نہیں ۔

اورتقدیر پر راضي ہونا ضروری اورواجب ہے اوریہ کہ جب وہ اعمال صالحہ کرے گا تو جنت میں داخل ہوگا کیونکہ اصول ہے کہ کوئي بھی کسی دوسرے کا بوجھ اورگناہ نہيں اٹھاتا ، ہم اللہ تعالی سے عافیت اور بخشش کے طلبگار ہیں ، اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتیں نازل فرماۓ آمین یارب العالیمن ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد