الحمد للہ.
اول:
بخاری: (1041) اور مسلم: (911)-یہ لفظ مسلم کے ہی ہیں- میں سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بیشک سورج اور چاند اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، اللہ تعالی ان دونوں کے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، اور یقینی بات ہے کہ یہ دونوں کسی شخص کی موت پر گرہن نہیں ہوتے، چنانچہ جب بھی تم ان میں سے کسی کو گرہن لگتا ہوا دیکھو تو اتنی لمبی نماز پڑھو اور اللہ تعالی سے دعا کرو یہاں تک کہ تم اپنی معتدل حالت میں آ جاؤ)
اسی طرح بخاری: (1059) اور مسلم: (912) میں ابو موسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "ایک بار سورج گرہن ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر کھڑے ہوئے کہیں قیامت قائم نہ ہو گئی ہو! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اور خوب لمبے قیام، رکوع اور سجدے کے ساتھ نماز پڑھائی، میں نے اس سے پہلے آپ کو کبھی اتنی لمبی نماز پڑھاتے ہوئے نہیں دیکھا تھا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: (اللہ تعالی کی طرف سے ارسال کردہ یہ نشانیاں کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے رونما نہیں ہوتیں، البتہ اللہ تعالی ان کے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، چنانچہ اگر تمہیں اس قسم کی کوئی نشانی نظر آئے تو فوری طور پر ذکر الہی، دعا اور استغفار میں مگن ہو جاؤ)"
دوم:
نماز کسوف کا طریقہ: یہ ہے کہ انسان تکبیرِ تحریمہ کہے اور پھر دعائے استفتاح پڑھنے کے بعد تعوّذ پڑھے اور اس کے بعد سورہ فاتحہ کے ساتھ کسی دوسری سورت کو ملاتے ہوئے لمبی قراءت کرے۔
پھر لمبا رکوع کرے۔
پھر رکوع سے سر اٹھا کر : " سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ " کہے
پھر دوبارہ سے سورہ فاتحہ کے ساتھ کسی دوسری سورت کو ملا کر لمبی قراءت کرے، تاہم اب کی بار قراءت پہلے سے قدرے کم ہو گی۔
پھر دوسری بار لمبا رکوع کرے لیکن یہ پہلے رکوع سے قدرے کم لمبا ہو گا۔
پھر رکوع سے سر اٹھائے اور " سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ " کہے پھر کافی دیر تک کھڑا رہے۔
پھر دو لمبے لمبے سجدے کرے، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیاں بھی کافی دیر تک بیٹھے [جلسہ کرے]۔
پھر دوسری رکعت کیلیے کھڑا ہو اور بالکل پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت بھی ادا کرے لیکن دوسری رکعت کا ہر عمل پہلی رکعت کے اعمال سے قدرے چھوٹا ہو گا، پھر اس کے بعد تشہد بیٹھے اور آخر میں سلام پھیر دے۔
تفصیلات کیلیے دیکھیں: " المغنی" از: ابن قدامہ: (3 / 323) اور " المجموع " از: نووی (5/48)
نماز کسوف کے اس طریقے کی دلیل عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح بخاری: (1046) اور مسلم: (2129) میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: "ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد چلے گئے اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صفیں بنا لیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور پھر لمبی قراءت فرمائی، پھر آپ نے تکبیر کہہ کر لمبا رکوع کیا، پھر آپ نے " سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ۔۔۔" کہا اور کھڑے رہے سجدہ نہیں کیا ، پھر آپ نے دوبارہ لمبی قراءت فرمائی لیکن یہ پہلی قراءت سے قدرے کم تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ تکبیر کہتے ہوئے لمبا رکوع کیا تاہم یہ پہلے رکوع سے کم لمبا تھا۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے " سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ " کہا ۔
پھر آپ سجدے میں چلے گئے اور پھر دوسری رکعت بھی بعینہٖ اسی انداز سے پڑھائی۔
اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے [دو رکعت نماز میں] چار رکوع اور چار سجدے فرمائے "
واللہ اعلم.