الحمد للہ.
1 - اگریہ ممکن ہوسکے کہ میکے اس وقت جايا جائے جب بہنوئي گھر میں نہ ہوتو مشکل کوحل کرنے میں بہت مدد گار ہوگا ۔
2 - اوریہ بھی ہوسکتا کہ زيارت برعکس ہو یعنی میکے والے خود یہاں آجایا کریں ۔
3 - یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خاوند کے ذہن میں کوئي شک پڑھ گيا ہو اوریہ بھی ہوسکتا کہ شیطانی وسوسہ ہو ۔
4 - اورمیکے والوں سے ملنے کی مدت اورعرصہ کے بارہ میں عرف اورمعاشرہ کے ماحول اورخاوند اوربیوی کا آپس میں تفاہم اوراتفاق کے مطابق ہوگا ، ہم بیوی کونصیحت کرتےہیں کہ وہ اپنے خاوند کے بارہ میں اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرے اوراس کی اطاعت کرنے کی کوشش اورحرص رکھے ۔
اوراسے یہ بھی کوشش کرنی چاہیے کہ خاندان کی فضا محفوظ رہے اوراس میں بغض و کینہ اورعداوت جوکہ دونوں فریقوں کےملنے کی مدت کے بارہ میں اپنے موقف پر قائم رہنے کی وجہ سے پیدا ہونے کی بنا پر کہيں خاندان بکھر نہ جائے ۔
واللہ اعلم .