الحمد للہ.
جس رقم پر بھى سال مكمل ہو جائے اور وہ نصاب كے مطابق ہو چاہے وہ رقم تنخواہ كى ہو يا دوسرى آمدن سے يا كسى نے وہ رقم ہبہ اور عطيہ كى ہو يا وراثت ميں ملى ہو، اس كى زكاۃ ادا كى جائے گى، اور منافع كو اصل مال كے ساتھ ملايا جائےگا.
آپ نے جو گاڑى كى قيمت ميں سے پہلى قسط ادا كى اور وہ خريدنے والے نے حاصل كر لى اس ميں كوئى زكاۃ نہيں، چاہے گاڑى كے حصول ميں تاخير ہو گئى ہو.
اور اگر دوسرى گاڑى استعمال كى نيت سے خريدى گئى، اور پھر آپ نے اسے ضرورت نہ ہونے كى بنا پر فروخت كر ديا تو اس كى قيمت ميں اس وقت زكاۃ نہيں جب تك كہ اس پر سال مكمل نہيں ہوتا.