الحمد للہ.
پہلے سوال نمبر: (158204) کے جواب میں گزر چکا ہے کہ اگر کسی کو کوئی سورت پڑھتے ہوئے غلطی لگے، یا بھول جائے اور وہ نماز کی حالت میں ہو تو اپنی غلطی کی اصلاح کرنے کی کوشش کرے اور بھولا ہوا لفظ زبان پر لانے کی کوشش کرے، اور اگر ایسا نہ ہو سکے تو اگلی آیت کی طرف منتقل ہو جائے ، یا یہ سورت ترک کر کے کوئی اور سورت شروع کر لے۔
لیکن عمداً قرآن کریم میں ایسا اضافہ جو قرآن کا حصہ بھی نہیں ہے چاہے یہ اضافہ نماز میں ہو یا غیر نماز میں تو یہ شدید نوعیت کا حرام عمل ہے، بلکہ اہل علم نے صراحت کی ہے کہ جس شخص نے بھی قرآن کریم کا ایک حرف کم کیا، یا کسی اور حرف سے بدلا، یا اس میں کسی حرف کا اضافہ کیا تو اس نے کفر کیا۔
چنانچہ قاضی عیاض رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"مسلمانوں کا اجماع ہے کہ پوری دنیا میں جس قرآن کی تلاوت ہوتی ہے، جو مصحف کی شکل میں لکھا ہوا ہے، اور پوری دنیا میں مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہے، اس کے دونوں گتوں کے درمیان سورت الفاتحہ کی الحمد سے لے کر سورت الناس کی "والناس" تک قرآن ہے اور وہ اللہ کا کلام اور وحی ہے جو اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر نازل فرمایا ہے، نیز اس میں جو کچھ بھی بیان ہوا ہے وہ حق ہے۔ لہذا اگر کوئی شخص عمداً قرآن کریم کے ایک حرف کو کم کر دے، یا کسی اور حرف سے بدل دے، یا ایک ایسے حرف کا اضافہ کر دے جو کہ مجمع علیہ قرآن کریم کے نسخوں میں نہیں ہے، اور سب کا اجماع ہے کہ وہ اضافہ قرآن بھی نہیں ہے ۔ تو ایسا شخص کافر ہے۔" ختم شد
ماخوذ از: "الشفا"(2/ 304-305) ، مزید کے لیے دیکھیں: "التقرير والتحبير" از ابن امیر الحاج: (2/ 215)
اسی طرح "الموسوعة الفقهية" (35/ 214) میں ہے کہ:
"قرآن کریم اللہ کا معجزہ کلام ہے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر نازل کیا گیا ہے اور ہم تک تواتر کے ساتھ پہنچا ہے، لہذا قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے یا لکھتے ہوئے عمداً غلطی کرنا بالکل حرام ہے، چاہے اس سے معنی تبدیل ہو یا نہ ہو؛ کیونکہ قرآن کریم کے الفاظ بھی توقیفی ہیں یہ الفاظ بھی ہم تک تواتر کے ساتھ پہنچے ہیں، اس لیے قرآن کریم کے کسی لفظ کو یا اس کے اعراب کی تبدیلی ، یا حروف کی تبدیلی کسی بھی طور پر جائز نہیں ہے۔" ختم شد
ان تفصیلات کی بنا پر:
کسی بھی طالب علم کے لیے جائز نہیں ہے کہ کوئی لفظ یا حرف ایسا لکھے جس کے بارے میں اسے یقین ہے کہ یہ قرآن کا حصہ نہیں ہے۔ یا اسے یقین ہے کہ یہاں اس لفظ کی جگہ نہیں ہے۔ بلکہ غلط جواب دینے کی بجائے یاد کرنے کی کوشش کرے کہ یہاں اصل لفظ کیا ہے، یا پھر اس جگہ کو خالی چھوڑ دے، اپنی طرف سے کوئی لفظ نہ لکھے۔ طالب علم یہ بھی کر سکتا ہے کہ خالی جگہ چھوڑ کر معذرت لکھ دے کہ لفظ کے بارے میں شک تھا اور قرآن کریم کا غیر یقینی لفظ لکھنا میرے لیے ممکن نہیں اس لیے جگہ خالی چھوڑ دی ہے۔
واللہ اعلم