سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

رسيدوں كے ساتھ لين دين كرنے كا حكم

2143

تاریخ اشاعت : 07-11-2012

مشاہدات : 4980

سوال

محدد اور ثابت شدہ رسيدوں كے ساتھ لين دين كرنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

رسيد اور كيش ميمو ايك ايسى سند ہے جس كى بنا پر استحقاق كے وقت رسيد والے كو اسمى قيمت ادا كى جاتى ہے، اور اس كے ساتھ اتنا نفع بھى ديا جاتا ہے جس اتفاق ہوا ہو اور وہ رسيد ميں بيان كردہ اسمى قيمت كى جانب منسوب ہوتى ہے يا پھر مشروط نفع ملتا ہے چاہے وہ انعام كى شكل ميں ہو جو قرعہ اندازى كے ساتھ تقسيم ہو يا مبلغ ميں كمى كر كے ہو.

فقہ الاسلامى اكيڈمى نے رسيدوں كےلين دين ميں مندرجہ ذيل قرار پاس كى:

اول:

وہ رسيدين يا كوپن جن كى قيمت اور اس كى جانب منسوب فائدہ يا نفع ادا كرنے كے التزام كى شكل ميں ہيں يہ شرعا حرام ہيں، ان كا جارى كرنا يا خريدنا اور انہيں پھيلانا سب حرام ہے، كيونكہ يہ سب سودى قرض ہيں، چاہے اسے جارى كرنے والى جہت خاص ہو يا عام جو حكومت سے مرتبط ہو، اور اسے سنديں يا تجارتى اور زخيرہ كرنے كےليے رجسٹرى جيسے نام دينا يا اسے سودى فائدے كا نام دينا جس كے ساتھ نفع يا كميشن ملتزم ہو ان ناموں كو كوئي اثر نہيں.

دوم:

اسى طرح وہ انعامى كوپن بھى حرام ہيں جسے قرض شمار كيا جاتا ہے اور اس ميں نفع يا قرض لينے والوں كے مجموعہ يا كسى ايك فرد كو زيادہ دينا نہ كہ تعيين كى بنا پر چہ جائيكہ جوے كے شبہ سے يہ سب حرام ہے.

سوم:

اور اسى طرح حرام كوپنوں اوررسيدوں - جارى كرنے يا خريدنا يا لوگوں ميں پھيلانا سب حرام ہے - ميں وہ رسيديں يا اسٹام اور وثيقے جن كى اساس كسى پراجيكٹ ميں شراكت يا كسى معين تجارت پر ہو، اس طرح كہ اس كے مالكوں كو كوئي فائدہ يا مقطوع نفع نہيں بلكہ انہيں اس پراجيكٹ كے نفع سے رسيدوں اور اسٹام كے حساب سے ديا جائے گا اور وہ يہ نفع بھى اس وقت حاصل كرسكتے ہيں جب فعلا ثابت ہو جائے.

واللہ تعالى اعلم .

ماخذ: ديكھيں: مجمع الفقہ الاسلامى صفحہ نمبر ( 126 )