الحمد للہ.
ميت كى مونچھيں اور ناخن كاٹنے مستحب ہيں، ليكن زيرناف بال صاف كرنے اور بغلوں كے بال اكھاڑنے كے متعلق شرعى دليل كا مجھے علم نہيں ہے، اولى يہى ہے كہ اسے ترك كر ديا جائے، كيونكہ يہ چيز مخفى ہے اور مونچھوں اور ناخنوں كى طرح ظاہر نہيں.
ديكھيں: كتاب مجموع فتاوى ومقالات متنوعۃ لسماحۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 13 / 114 ).
اور شيخ رحمہ اللہ تعالى سے يہ بھى سوال كيا گيا كہ:
كيا ميت كے ناخن يا اس كى مونچھيں كاٹى جائيں گى؟
تو شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
اس كى كوئى دليل نہيں ہے، اور اگر اسے كاٹا جائے تو اس ميں حرج بھى كوئى نہيں، بعض علماء كرام نے ناخن اور مونچھيں كاٹنا تو بيان كيا ہے، ليكن ميت كے زيرناف بال مونڈنا مشروع نہيں كيونكہ اس كى كوئى دليل نہيں ملتى.
واللہ اعلم .