الحمد للہ.
سنت یہی ہے کہ میت کو تین کپڑوں میں لپیٹ کر کفن دیا جائے جیسے کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کی تکفین کی گئی تھی، چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ :
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفید رنگ کے تین ،سوتی یمنی کپڑوں میں کفن دیا
گیا، [آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن میں]قمیص اور عمامہ شامل نہیں تھا"
بخاری ( 1264) و مسلم (941)
اور اگر قمیص وغیرہ میں کفن دیا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، لیکن سنت پر عمل کرنا بہتر ہے۔
میت کی تکفین کیلئے کم از کم کفن ، جس سے واجب ادا ہو جائے گا ؛ وہ یہ ہے کہ : ایک اتنا بڑا کپڑا ہو جس سے مکمل جسم ڈھانپا جاسکے۔
مزید تفصیل کیلئے سوال نمبر: (98308) اور (98409) کی طرف رجوع کریں۔
خواتین کا کفن پانچ کپڑوں میں ہوگا، تہہ بند، قمیص، دوپٹہ، اور دو لفافے۔
اس بارے میں مزید تفصیل کیلئے سوال نمبر: (98189) کا
مطالعہ کریں۔
مندرجہ بالا بیان سے واضح ہوا کہ :
تکفین کیلئے پورے جسم کو ڈھانپنا ضروری ہے، چنانچہ اگر کسی بھی کپڑے سے جسم کو ڈھانپ
دیا گیا تو واجب ادا ہو جائے گا، اور اسکے لئے کوئی معین شرائط نہیں ہیں، چنانچہ
اگر میت کو اسکے پہنے ہوئے کپڑوں میں کفن دے دیا گیا، یا الگ سے خصوصی کپڑے سلوائے
گئے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن سنت کا خیال کرتے ہوئے بغیر سلی ہوئی چادروں
میں میت کے بدن کو لپیٹ دیا جائے ، اور عام لوگوں کے لباس کی طرح سلے ہوئے کپڑے سے
اجتناب کیا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔
دائمی کمیٹی کے علمائے کرام کہتے ہیں:
" میت كی تكفین ایسے کپڑوں میں کرنا واجب ہے جو اسے مکمل ڈھانپ لے، اور سنت یہ ہے
کہ میت کو تین سفید کپڑوں میں کفن دیا جائے، جس کیلئے میت کو ان کپڑوں میں لپیٹ دیا
جائے گا، اور اگر میت کو جيکٹ، پینٹ اور قميص وغیرہ عام کپڑوں میں کفن دیا گیا، یا
عام روز مرہ کے لباس کی طرح اس کے کپڑے سی دیئے گئے، تو یہ کافی تو ہو جائے گا،
لیکن یہ وہ طریقہ نہیں ہے جس پر نبی صلى الله عليہ وسلم اور صحابہ کے زمانے میں عمل
ہوتا تھا "انتہی
"فتاوى اللجنة الدائمة" (8/ 430)
اور اگر کفن چھوٹا ہے، یا بہت زیادہ تنگ ہے تو پوری میت کو ڈھانپنے کیلئے اسکے ساتھ اضافی کپڑا سلائی کیا جاسکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور مذکورہ سنت سے یہ عمل خارج بھی نہیں ہے۔
واللہ اعلم.