جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

لڑكي كا والدہ كومضرصحت چيز كھلانا اور والدہ كي وفات

21716

تاریخ اشاعت : 01-10-2004

مشاہدات : 4123

سوال

ميري والدہ نے مجھے ايك خاص جڑي بوٹي پكانےسےمنع كيا اور يہ كہا كہ اگر تو نےيہ جڑي بوٹياں پكائي توممكن ہے اس كي بو براداشت نہ كرسكوں اور يہ ميري موت كا سبب بن جائے ، آپ كےعلم ميں ہونا چاہيےكہ يہ بوٹياں مشروع اور مباح ہيں ، واقعتا ايسا ہي ہوا كہ ميں اور والدہ نے يہ شام كا كھانا اس بوٹي سےہي كھايا اور اس كےكچھ ہي گھنٹے بعد والدہ فوت ہوگئي ، تو كيا اس ميں ميں گنہگار ہوں ؟ اور كيا ان كي موت ميں ميرا ہاتھ ہے ؟ اور كيا مجھ پر اس كا گناہ ہوگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو واقعتا ايسا ہي ہوا جيسا كہ سوال ميں بيان كيا گيا ہے توپھرآپ والدہ كي نافرماني اور بےادبي كرنےكي بنا پر گنہگار ہيں ، اور جب آپ كو علم تھا كہ اس سےوالدہ كوتكليف ہوتي اور نقصان پہنچےگا اور پھر اس نےآپ كو اس سے منع بھي كيا توآپ كواس كا گناہ ہے اور آپ اس عمل ميں مجرمہ اور معصيت كي مرتكب اور والدہ كي نافرمان اور قطح رحمي كرنےوالي ہيں اور آپ كے ذمہ ديت ہے اس ليے كہ آپ كا عمل قتل شبہ عمد شمار ہوتا ہے .

اور اسي طرح آپ كےذمہ كفارہ بھي ہے جوكہ ايك مومن غلام آزاد كرنا ہوگا اور اگر اس سےعاجز ہوں توپھر مسلسل دوماہ كےروزےركھنےہونگے اور اس كےساتھ ساتھ توبہ بھي كرنا ہوگي .

اللہ تعالي سےہماري دعاء ہےكہ وہ ہماري اور آپ كي توبہ قبول كرے اور ہر قسم كي بھلائي اورخير كي توفيق عطا فرمائے. آمين .

ماخذ: ديكھيں: مجموع فتاوي ومقالات متنوعۃ للشيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالي ( 6 / 22 )