جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

ابرو کے نیچے موجود بالوں کو زائل کرنے کا حکم

سوال

کیا ابرو کے نیچے موجود بالوں کو زائل کرنا جائز ہے؟ ان کو زائل کرنے سے ابرو کی شکل بالکل بھی تبدیل نہیں ہو گی، یہ معمولی سے بال ہیں، اور یہ بال ابرو سے ملے ہوئے بھی نہیں ہیں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آپ نے کہا: ( اللہ تعالی نے جسم گودنے اور گدوانے والی  عورت پر، ابرو کے بال باریک  کرنے کے لیے انہیں اکھاڑنے والی عورت پر، دانتوں کے درمیان خلا پیدا کروانے والے عورت پر، اور اللہ تعالی کی تخلیق میں تبدیلی رونما کرنے والی عورت پر  لعنت فرمائی ہے۔ پھر فرمایا : جس پر نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے لعنت بھیجی ہے؛ ان پر لعنت بھیجتے ہوئے مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے، پھر فرمایا کہ: یہ بات اللہ تعالی کے اس فرمان میں موجود ہے: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا ترجمہ: رسول جو تمہیں دے اسے لے لو، اور جس چیز سے وہ روک دے اس سے رک جاؤ۔ [الحشر: 7]  ) اس حدیث کو امام بخاری: (5931) نے  روایت کیا ہے۔

اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ نے کہا: (اپنے بالوں میں بال خود ملانے والی اور  کسی دوسرے سے ملوانے والی، خود بال اکھاڑنے والی اور دوسروں سے بال اکھڑوانے والی،  بغیر کسی بیماری کے جسم کو گودنے والی اور گدوانے والی سب پر لعنت کی گئی ہے۔ ) اس حدیث کو ابو داود: (4170) نے روایت کیا ہے اور حافظ ابن حجر نے فتح الباری: ( 10 / 376 ) میں اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے، جبکہ علامہ البانی نے اسے صحیح ابو داود: (4170) میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اس لیے اہل علم نے اس حدیث میں مذکور عربی لفظ "نتف" سے مراد ابرو کے بالوں کو اکھاڑنا لیا ہے جو کہ منع ہے۔

جیسے کہ " الموسوعة الفقهية الكويتية " ( 14 / 81 ) میں ہے کہ:
"تمام فقہائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ابرو کے بال اکھاڑنا چہرے کے ممنوعہ بالوں کو اکھاڑنے میں شامل ہے ۔"

دوم:

ابرو کی حد بندی:

ابرو  کے بال وہ بال ہیں جو کہ آنکھ کے اوپر والی ہڈی پر نمودار ہوتے ہیں، جیسے کہ ابن منظور رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ابرو  سے مراد آنکھوں پر موجود دو ہڈیاں  اپنے گوشت اور بالوں سمیت مراد ہیں، ان پر بال عام طور پر ہوتے ہیں۔ عربی میں ابرو کو حاجب کہتے ہیں جس کی جمع حواجب آتی ہے،  جبکہ ایک قول یہ بھی ہے کہ ابرو سے مراد ہڈی پر اگنے والے بال   ہیں، اور اسے عربی میں حاجب اس لیے کہتے ہیں کہ یہ آنکھوں کو سورج کی شعاعوں سے بچاتے ہیں۔" ختم شد
" لسان العرب " ( 1 / 298 - 299 )

تو لغت اور لوگوں کے ہاں ابرو سے کیا مراد ہے وہ بالکل واضح ہو گیا۔

اس لیے ظاہر یہی ہوتا ہے کہ جن بالوں کے بارے میں آپ نے پوچھا ہے یہ بھی ابرو میں ہی شامل ہوں گے، اگرچہ  یہ بال ابرو کے اصلی بالوں سے الگ ہیں؛ لیکن یہ پھر بھی انہی میں شامل ہوں گے؛ کیونکہ یہ ابرو کی ہڈی والی جگہ پر ہی اگے ہوئے ہیں، اس طرح یہ اسی کا حکم لے لیں گے۔

چنانچہ کم از کم یہ تو ہونا چاہیے کہ جس کے بارے شبہ بہت قوی ہو اسے انسان چھوڑ دے؛ بالخصوص ایسی صورت میں جب جمہور علمائے کرام کے ہاں ابرو کے بالوں کے علاوہ بھی چہرے کے بال  اکھاڑنا بھی ممانعت میں شامل ہو۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب