جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

پہلی بیوی کی شرط کہ اگر خاوند دوسری شادی کرے تو دوسری بیوی کو طلاق

21860

تاریخ اشاعت : 13-01-2004

مشاہدات : 5460

سوال

ایک شخص نے شادی کی تواس کے سسرال والوں نے یہ شرط رکھی کہ جس عورت سے بھی وہ شادی کرے گا اسے طلاق ہوگی ، پھر خاوند نے دوسری شادی کرلی اب مذاھب اربعہ میں اس کا حکم کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ بالا سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا :

امام شافعی کے ہاں یہ شرط لازم نہیں ، اورامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی نے اسے لازم قرار دیا ہے کہ جب بھی خاوند شادی کرے کا طلاق واقع ہوجائے گی ، اورجب بھی وہ کوئي لونڈی حاصل کرے گا وہ بھی آزاد ہوگی ، اورامام مالک رحمہ اللہ تعالی کا مسلک بھی یہی ہے ۔

لیکن امام احمد رحمہ اللہ تعالی کے مسلک میں یہ طلاق واقع نہیں ہوگی اورنہ ہی لونڈی آزاد ہوگی ، لیکن جب وہ شادی کرلے یا پھر لونڈی رکھے تو پہلی بیوی کو اختیار ہے چاہے وہ اس کے ساتھ رہے یا اپنے خاوند سے علیحدگي اختیار کرلے ۔

کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( وہ شرطیں سب سے زیادہ پورا کرنے کی حقدار ہیں جن سے تم شرمگاہ حلال کرتے ہو ) ۔

اور اس لیے کہ ایک مردنے عورت سے شادی اس شرط کی بنا پر کی کہ اس کی موجودگی میں دوسری شادی نہيں کرے گا ، تویہ معاملہ عمر رضي اللہ تعالی عنہ تک لے جایا گيا تو انہوں نے فرمایا :

( شروط سے حقوق ختم ہوجاتے ہیں ) ۔

تو اس طرح اس مسئلہ میں تین اقوال ہوئے :

پہلا قول : اس سے طلاق ہوجائے گی ۔

دوسرا قول : اس سے طلاق نہيں ہوگی ، اوربیوی کو علیحدگي کا حق حاصل نہيں ہوگا ۔

تیسرا قول : یہ قول سب سے زيادہ بہتر ہے ، اس سے نہ تو طلاق ہوگي اور نہ ہی لونڈی آزاد ہوگی ، لیکن بیوی نے جو شرط رکھی ہے اسے اس کا حق حاصل ہے اگر تو وہ چاہے توخاوند کے ساتھ رہے اوراگر چاہے تو اس سے علیحدگی اختیار کرسکتی ہے ۔ یہ سب اقوال سے اوسط ہے ۔ .

ماخذ: دیکھیں الفتاوی الکبری ( 3 / 125 ) ۔