الحمد للہ.
آپ نے جس فعل كا ذكر كيا ہے وہ بدعت ہے جيسا كہ آپ سوال ميں اشارہ بھى كر چكے ہيں، كيونكہ اس فعل كو سرانجام دينے والے بلاشك و شبہ اسے بطور تقرب اور عبادت كرتے ہيں اور جو كام بھى بطور عبادت تقرب كيا جائے اس كى مشروعيت پر كتاب و سنت سے دليل كا ہونا ضرورى ہے وگرنہ وہ بدعت شمار ہو گا.
اور جو شخص يہ كہتا ہے كہ سورۃ فاتحہ وغيرہ دوسرى آيات پڑھنا غلط كس طرح ہو سكتا ہے ؟
اسے يہ معلوم ہونا چاہيے كہ دين ميں بدعت دو قسم كى ہيں:
پہلى قسم:
نئى بدعت جس كى شرع ميں كوئى اصل نہ ملتى ہو، مثلا كوئى شخص كسى نئے طريقہ سے نماز ايجاد كر لے جو شريعت ميں وارد نہيں تو يہ نئى بدعت ہے اللہ تعالى نے ايسا كام ايجاد كرنے والے كو آگ كى وعيد سنائى ہے.
دوسرى قسم:
اصلا كسى شرعى عمل ميں نئى صفات ايجاد كر كے بدعت كرنا، مثلا نماز كے بعد اذكار اور دعا مشروع و محدود و معروف ہے، اس ميں كوئى بھى مسلمان مخالفت نہيں كرتا، اب اگر كچھ لوگ يہ كہيں كہ جب نماز كے بعد ذكر مشروع ہے تو ہم اكٹھے ہو كر بيك آواز ذكر كرتے ہيں تو يہ بدعت ہو گى.
اور ہم انہيں كہينگے يا تو تم لوگ يہ طريقہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے طريقہ سے اچھا سمجھتے ہو، جس كے نتيجہ ميں تم لوگ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے طريقہ سے بہتر اور احسن طريقہ پر ہو، جو مسلمان شخص بھى كلمہ پڑھتا ہے ايسا نہيں كہےگا، يا پھر يہ غلط اور بدعت ہے اس كو ترك كرنا ضرورى ہے.
اس سے يہ واضح ہوا كہ اس عمل كو بدعت كہنے كا مطلب يہ نہيں كہ سورۃ الفاتحہ پڑھنا غلط ہے، بلكہ اس طريقہ پر جو سوال ميں بيان كيا گيا ہے سورۃ فاتحہ پڑھنا بدعت ہو گى صحابہ كرام كے ساتھ ہمارى محبت تابعين سے زيادہ نہيں ہے، بلكہ صحابہ كرام تو اللہ اور رسول صلى اللہ عليہ وسلم سے بہت زيادہ محبت ركھتے تھے، ان سے يہ منقول نہيں كہ انہوں نے اپنے نبى كى وفات كے بعد ايسا كيا ہو، سارى كى سارى خير تو اسى ميں ہے كہ ان كى اتباع كى جائے اور ان كےمنہج پر چلا جائے، اور ان كى مخالفت اور ان كے منہج سے دورى ميں ہى ہر قسم كا شر و برائى ہے.
پھر ان كا على رضى اللہ تعالى عنہ كو وفات كى مناسبت سے اس عمل كے ليے خاص كرنا ان ميں غلو كى طرف اشارہ كرتا ہے، اور يہ مذموم تشيع بدعت ميں شامل ہو گى، اس ليے اس سے بچنا اور احتراز كرنا ضرورى ہے.
اللہ تعالى ہميں اور آپ كو سنت پر ثابت قدم ركھے اور ہميں بدعات سے بچائے. آمين يا رب العالمين.
مزيد آپ سوال نمبر ( 10843 ) اور ( 864 ) اور ( 11324 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں ان ميں تفصيلى بيان ہوا ہے.
واللہ اعلم .