الحمد للہ.
كتاب و سنت اور اجماع كے مطابق سودى لين دين كرنا حرام ہے، لہذا جتنى بھى ضرورت ہو سودى لين دين كرنا جائز نہيں، انسان كو گاڑى يا گھر يا شادى اور دوسرى ضروريات كے ہونے كا مطلب يہ نہيں كہ وہ اللہ تعالى كى حرام كردہ اشياء كا ارتكاب شروع كردے اور يہ اس كے ليے جائز ہيں.
مسلمان شخص كو اللہ تعالى كا تقوى اخيتار كرنا چاہيے اور اس كا خيال ركھنا چاہيے اور وہ دنيا پر آخرت كو ترجيح دے، اگر تو وہ كسى قرض دينے والے شخص كو حاصل كرے تو ٹھيك اور بہتر اور اگر كوئى نہ ملے تو اس كے ليے كسى بھى مسلمان شخص كے بغير كسى سود كے قرض حاصل كرنا ممكن ہے، اور اگر وہ نہ حاصل كرسكے تو اسے كرايہ پر ہى صبر كرنا چاہيے، اور جو كوئى شخص اللہ تعالى كے ليے كسى چيز كو ترك كرتا ہے اللہ تعالى اس كے عوض ميں اسے اس سے بھى بہتر اور اچھى چيز عطا فرماتا ہے .