اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

کمیشن لینا

21980

تاریخ اشاعت : 11-01-2004

مشاہدات : 16724

سوال

میں ایک فیکٹری یا کسی دوکان پرایک خریدار کوکچھ سامان لینے کے لیے لے گیا توفیکٹری کے مالک یا دوکاندارنے مجھے اس خریدار کی کمیش دی ، توکیا یہ کمیشن کا مال حلال ہے ؟
اوراگر فیکٹری کے مالک نے اس خریدارکی خریدی ہوئي اشیاء پرکچھ رقم زیادہ لی اوروہی زيادہ رقم اس گاہک کی خریداری کے مقابلہ میں میں لے لوں توکیا یہ جائز ہوگی ، اوراگر یہ جائزنہيں توکونسی کمیشن لینا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب کسی فیکٹری والا یا کوئي تاجر آپ کےواسطہ سے بیچی ہوئے ہرمال پر کچھ نہ کچھ رقم دے کیونکہ آپ نے اس کے لیے خریدار تلاش کیا ہے ، لیکن اس بنا پر وہ مال کی قیمت میں زيادتی نہ کرے اورنہ ہی اس میں یہی چیز بیچنے والے دوسرے تاجروں پرکوئي نقصان ہو ، وہ اس طرح کہ فیکٹری یا تاجر اسی ریٹ پرمال بیچے جس پروہ دوسروں کو بیچتا ہے تویہ جائز ہوگا ، اوراس میں کوئي ممانعت والی چيز نہيں ہے ۔

لیکن اگر وہ رقم جوآپ کوفیکٹری والے یا دوکاندار سے مل رہی ہے سامان کی قیمت میں زيادہ کرکے خریدار سے وصول ہورہی ہو نہ تووہ آپ لے سکتے ہیں اور نہ ہی فروخت کرنے والے کے لیے ایسا کرنا جائز ہے ، اس لیے کہ اس میں سامان کی قیمت زيادہ کرکے خریدار کونقصان دیا جارہا ہے ۔

اوراللہ تعالی ہی توفیق بخشنےوالا ہے ، اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اوران کے صحابہ کرام پراپنی رحمتیں نازل فرمائے ۔ .

ماخذ: دیکھیں : فتاوی اللجنۃ ا لدائمۃ ( 13 / 130 ) ۔