الحمد للہ.
تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پہلی رکعت اور تیسری رکعت کے دوسرے سجدے سے اٹھتے وقت اور تیسری اور چوتھی رکعت کے لئے کھڑے ہونے سے پہلے بیٹھنا نماز کے واجبات میں یا سنن مؤکدہ میں شمار نہیں ہوتا، پھر اس کے بعد علماء کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ کیا یہ جلسہ استراحت صرف سنت ہے یا پھر نماز سے اس کا کوئی تعلق ہی نہیں ہے؟ یا پھر جلسہ استراحت وہی شخص بیٹھے ، جو بڑی عمر ، بیماری یا موٹاپے کی وجہ سے بیٹھنے کا محتاج ہے؟
چنانچہ امام شافعی اور محدثین کی ایک بڑی جماعت کا کہنا ہے کہ جلسہ استراحت سنت ہے، اور امام احمد سے مروی دو روایتوں میں سے ایک روایت یہی ہے، اس لئے کہ امام بخاری اور دیگر اصحابِ سنن نے مالک بن حويرث رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے نبی صلی الله علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا، تو آپ طاق رکعت سے اس وقت تک نہ کھڑے ہوتے جب تک ٹھیک سے بیٹھ نہ جاتے ۔ اس روایت کو امام بخاری نے کتاب الاذان (818) میں ذکر کیا ہے۔
جبکہ اکثر علماء اس بات کے قائل نہیں ہیں، ان میں امام ابو حنیفہ ،مالک، اور امام احمد -رحمہم اللہ جمیعا-کی دوسری روایت بھی یہی ہے ، اور ان کی دلیل یہ ہے کہ دیگر احادیث میں جلسہ استراحت کا ذکر نہیں ہوا، اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ مالک بن حويرث کی حدیث میں دوسری اور چوتھی رکعت کے لئے اٹھنے سے پہلے جس جلسہ استراحت کا ذکر ہے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر کے آخری وقت کی بات تھی، جبکہ آپ کا بدن بھاری ہو گیا تھا، یا پھر ہو سکتا ہے کہ اس کی کوئی اور وجہ ہوگی۔
اور علماء کی ایک تیسری جماعت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس جلسہ استراحت کو ضرورت پر محمول کرتے ہوئے ان احادیث کے درمیان مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، چنانچہ ان علماء کا کہنا ہے کہ صرف ضرورت کے وقت جلسہ استراحت بیٹھنا مسنون ہے ، بصورتِ دیگر مسنون نہیں ہے۔
زیادہ واضح موقف یہ لگتا ہے کہ جلسہ استراحت مطلق طور پر مستحب ہے، اور کچھ احادیث میں جلسہ استراحت کا ذکر نہ ہونا جلسہ استراحت کے مستحب نہ ہونے کی دلیل نہیں ہے، بلکہ زیادہ سے زیادہ جلسہ استراحت کے واجب نہ ہونے کی دلیل ہے۔
جلسہ استراحت کے مستحب ہونے پر دو چیزوں سے تائید ملتی ہے:
1- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال سے متعلق اصول یہ ہے کہ آپ کوئی بھی کام اس لئے کرتے تھے کہ آپ کی اقتدا کی جائے۔
2- جلسہ استراحت کا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں تذکرہ ہے، ان کی روایت کو امام احمد اور ابو داود نے جید سند کے ساتھ روایت کیا ہے، اس حدیث میں حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ بیان کیا، اور پھر تمام صحابہ کرام نے ان کی تصدیق کی۔
واللہ اعلم.