الحمد للہ.
یہ اوراس طرح کی دوسری مشکلات دعوت وتبلیغ اوراصلاحی کام کرنے والوں کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ ہم اپنے بچے اوربچیوں کا انٹرنیٹ استعمال کرنے میں غفلت سے کام لینا چھوڑ دیں بلکہ ہوش میں رہیں کہ مرد وعورت نیٹ چیٹ کے ذریعہ کیا کرتے ہیں اورانہیں اس سے بچائيں ، کیونکہ اس میں فتنے کا ثبوت ملتا ہے اوریہ ثابت ہوچکا ہے اورپھر اس کے بعد ملاقاتیں اورٹیلی فون کالیں وغیرہ بھی اوربعد میں کیا نہیں ہوتا ؟
اس میں کوئي شک نہیں کہ آپ کے بیٹے نے اس لڑکی سے تعلق قائم کرنے میں غلطی کی ہے جو کہ اس کے لیےحلال نہيں تھی ، اورپھر اس نے آپ کے ساتھ جھوٹ بول کربھی غلطی کی ، اوراس کی یہ بھی غلطی ہے کہ اس نےآپ کوچھوڑ کراپنی پھوپھو کورازدان بنایا ۔
لیکن ہم آپ کے ساتھ اس بات پر موافق نہیں کہ آپ نے اس لڑکی کے ساتھ شادی سے انکار کی جو بنیاد بنائي ہے اورخاص کر جب آپ نے اپنے بیٹے کے تعلقات کی شدت بھی کومحسوس کیا ہے ۔ اس کے مندرجہ ذيل اسباب ہیں :
اول : ایسا کام کرنے والی ہر لڑکی پر یہ حکم لگانا ممکن نہیں کہ وہ منحرف ہے اوروہ بری تربیت اوربرے اخلاق کی مالکہ ہے ، ہوسکتا ہے کہ اس کا یہ عمل کسی غلطی اورراستے سے پھسلنے کی وجہ سے ہو جیسا کہ آپ کے بیٹے کےساتھ حال ہے ۔
دوم : اب جوکچھ آپ کے بیٹے کو علیحدگی کا میلان اورپڑھائی سے دل اچاٹ ہونا وغیرہ کا پیدا ہورہا ہے وہ ہوسکتا ہے اس لڑکی کی دلی محبت کی وجہ سے ہو وہ اس لڑکی سے دلی طور پر محبت کرنے لگا ہے ، تواس طرح کے حالات میں اس کا علاج یہی ہے کہ جس سے وہ محبت کرتا ہے اسی سے شادی کردی جائے ۔
اورحدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( ہم محبت کرنے والوں کے لیے نکاح کی طرح کی کوئي چيز نہیں دیکھتے ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1847 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ابن ماجہ میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
سوم : یہ بات کہ آپ کا بیٹا اس کی اخلاقیات کے بارہ میں زيادہ علم نہيں رکھتا ، اس کا علاج یہ ہے کہ آپ اس کے بارہ میں معلومات حاصل کریں اورہمسایوں سے سوال کرکے ثبوت حاصل کرسکتے ہیں ۔
اس لیے ہماری رائے تو یہ ہے کہ آپ اس لڑکی اوراس کے خاندان کی حالت کے بارہ میں معلومات حاصل کریں ، اگر تو ان کی حالت پسندیدہ نہ ہو تو آپ کے لیے ایک معقول عذر ہو گا جس سے آپ اپنے بیٹے کواس سے شادی نہ کرنے پر قائل کرسکیں گے حتی کہ وہ بھی اس کے بارہ میں سوچنا ترک کردے گا ۔
اوراگر آپ کومکمل طور پر اچھی طرح تلاش کے بعداس کی صفات اورحالات اچھے لگیں تواپنے بیٹے کی اس لڑکی سے شادی کرنے میں کوئی مانع نہیں بلکہ یہ تو ان دونوں کے لیے سب سے بہتر علاج ہے ۔
یہ کہنے کا مطلب کہ اگرآپ اپنے بیٹے کی اس لڑکی سے شادی کرنے کی شدید حرص اوراس سےتعلق میں شدت محسوس کریں جیسا کہ پہلے بھی اشارہ کیا جا چکا ہے ، اگر تو معاملہ صرف اتنا ہے کہ سوچ ہی ہے جو اس کے لیے نرم پڑی ہوئي ہے اورمعاملہ عشق اوربہت زيادہ تعلقات تک نہيں پہنچا اورآپ کو یہ امید ہے کہ آپ کا بیٹا اسے بھول سکتا اوراس اس سے علیحدہ ہوسکتا ہے تو پھر آپ اپنے مؤقف پر قائم رہيں ۔
اوراس کا تعاون کرتے ہوئے کوئي اچھے اخلاق اوردین کی مالک لڑکی تلاش کریں جو عفت وعصمت بھی رکھتی ہو ، ایسی کتنی ہی صالحہ اورعفت وعصمت کی مالک عورتیں ہیں جومردوں کو جانتی تک بھی نہیں اورنہ ہی وہ فتنہ میں پڑی ہیں ۔
اورآپ اللہ تعالی سے بھی رجوع اورالتجا کریں کہ وہ آپ کی راہنمائی کرے اورصحیح راستہ کی توفیق عطا فرمائے ، اوراپنے ہر معاملے میں نماز استخارہ سے بھی تعاون حاصل کریں ۔
واللہ اعلم .