جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

بیٹے کا چیٹ کے ذریعہ ایک لڑکی سے تعارف ہوا اوروہ اس سے شادی کرنا چاہتا ہے

22003

تاریخ اشاعت : 29-09-2003

مشاہدات : 7706

سوال

میرے اکیس سالہ بیٹے نے نیٹ چیٹ کے ذریعہ دوسرے شہر کی لڑکی سے تعارف کیا اوراس سے رابطہ کرتا رہا ، بعد میں یہ رابطہ ٹیلی فون کے ذریعہ کرنا شروع کردیا اوردونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے ، کچھ ہی مہینوں میں یہ تعلقات پروان چڑھے حتی کہ دونوں نے شادی کی فیصلہ بھی کرلیا ۔
یہ علم میں رہے کہ اس کے کہنے کے مطابق ان کی آپس میں ابھی تک ملاقات نہيں ہوئي ، اس نے بعد میں مجھے یہ کہا کہ میری اس لڑکی سے منگنی کردیں ، مسئلہ یہ ہے کہ اس نے ابتدا میں مجھے یہ نہیں بتایا کہ میرا اس لڑکی سے نیٹ چیٹ کے ذریعہ تعارف ہوا ہے ، بلکہ اس کام کے لیے اس نے اپنی پھوپھو کو ہم راز بنایا جو سکول میں ملازمت کرتی ہے اوراسے یہ کہا کہ وہ اس لڑکی سے کسی سہیلی کے ذریعہ سکول میں اس سے تعلق نکالے اوراس کی والدہ سے بھی رابطہ کرے اوراسے یہ بتائے کہ میرے گھر والے اس سے منگنی کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے یہ تعارف ہورہا ہے ، اس کی پھوپھو نے ایسے ہی کیا ، لیکن میں نے اس سے شادی کا مطالبہ قطعی طور پر رد کردیا اورتسلیم نہ کیا جس کے کئي ایک اسباب ہیں :
اول : اس لیے کہ جس طریقہ سے لڑکی کا تعارف ہوا ہے وہ غیر مشروع ہے ۔
دوم : اس لیے کہ وہ اس لڑکی کی اخلاقیات کوزيادہ نہيں جانتا ، اورجو کچھ بھی اس کے علم میں ہے وہ صرف اورصرف ٹیلی فون کالوں کے ذریعہ سے ہے ۔
سوم : اس لیے کہ اس نے ابتداء میں ہی جھوٹ بولا اوراس حساس قسم کے موضوع کومیرے سامنے نہيں رکھا بلکہ اپنی پھوپھو سے سب کچھ کہتا رہا اوراسے اپنے سب سے قریبی سے چھپائے رکھا اورجب یہ کام مکمل ہوا تودوسروں کے سامنے اس کا اعلان کردیا ۔
چہارم : الحمد للہ ہم ایک دینی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اوراسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں ، اوراس لڑکی کےساتھ رابطہ کرنےکا اسلوب ہمارے اخلاق اورقدرقیمت سے متفق نہیں چہ جائیکہ ہماری عادات اوررسم ورواج سے موافق ہو ۔
خلاصہ یہ ہے کہ مجھے اس کے معاملہ میں بہت حیرانی اورپریشانی ہوئي ہے اورپھر اب تووہ اپنی گریجویشن کی پڑھائی میں بھی پیچھے رہنے اور اس میں علیحدگی اختیار کرنےکا میلان پیدا ہورہا ہے ۔
آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ پہلے وہ پڑھائي میں بہت آگے تھا ، ہم نے جب بھی اس کے ساتھ شادی کے موضوع کو ختم کرنے کی بات کی ہے وہ اس پر اصرار کرنے لگا ہے کہ وہ اسی سے شادی کرے گا آپ اس پر راضي ہوجائيں وہ لڑکی اس کی حالت سدھارنے اوراس کی سعادت مندی کا سبب ہو گی اورہم بھی اس لڑکی کوقبول کرلیں گے اوروہ ہمیں بہت اچھی لگنے لگے گی ۔
اب آپ ہی بتائيں کہ اس پریشان کردہ حالت میں آپ کی رائے کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


یہ اوراس طرح کی دوسری مشکلات دعوت وتبلیغ اوراصلاحی کام کرنے والوں کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ ہم اپنے بچے اوربچیوں کا انٹرنیٹ استعمال کرنے میں غفلت سے کام لینا چھوڑ دیں بلکہ ہوش میں رہیں کہ مرد وعورت نیٹ چیٹ کے ذریعہ کیا کرتے ہیں اورانہیں اس سے بچائيں ، کیونکہ اس میں فتنے کا ثبوت ملتا ہے اوریہ ثابت ہوچکا ہے اورپھر اس کے بعد ملاقاتیں اورٹیلی فون کالیں وغیرہ بھی اوربعد میں کیا نہیں ہوتا ؟

اس میں کوئي شک نہیں کہ آپ کے بیٹے نے اس لڑکی سے تعلق قائم کرنے میں غلطی کی ہے جو کہ اس کے لیےحلال نہيں تھی ، اورپھر اس نے آپ کے ساتھ جھوٹ بول کربھی غلطی کی ، اوراس کی یہ بھی غلطی ہے کہ اس نےآپ کوچھوڑ کراپنی پھوپھو کورازدان بنایا ۔

لیکن ہم آپ کے ساتھ اس بات پر موافق نہیں کہ آپ نے اس لڑکی کے ساتھ شادی سے انکار کی جو بنیاد بنائي ہے اورخاص کر جب آپ نے اپنے بیٹے کے تعلقات کی شدت بھی کومحسوس کیا ہے ۔ اس کے مندرجہ ذيل اسباب ہیں :

اول : ایسا کام کرنے والی ہر لڑکی پر یہ حکم لگانا ممکن نہیں کہ وہ منحرف ہے اوروہ بری تربیت اوربرے اخلاق کی مالکہ ہے ، ہوسکتا ہے کہ اس کا یہ عمل کسی غلطی اورراستے سے پھسلنے کی وجہ سے ہو جیسا کہ آپ کے بیٹے کےساتھ حال ہے ۔

دوم : اب جوکچھ آپ کے بیٹے کو علیحدگی کا میلان اورپڑھائی سے دل اچاٹ ہونا وغیرہ کا پیدا ہورہا ہے وہ ہوسکتا ہے اس لڑکی کی دلی محبت کی وجہ سے ہو وہ اس لڑکی سے دلی طور پر محبت کرنے لگا ہے ، تواس طرح کے حالات میں اس کا علاج یہی ہے کہ جس سے وہ محبت کرتا ہے اسی سے شادی کردی جائے ۔

اورحدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( ہم محبت کرنے والوں کے لیے نکاح کی طرح کی کوئي چيز نہیں دیکھتے ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1847 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ابن ماجہ میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

سوم : یہ بات کہ آپ کا بیٹا اس کی اخلاقیات کے بارہ میں زيادہ علم نہيں رکھتا ، اس کا علاج یہ ہے کہ آپ اس کے بارہ میں معلومات حاصل کریں اورہمسایوں سے سوال کرکے ثبوت حاصل کرسکتے ہیں ۔

اس لیے ہماری رائے تو یہ ہے کہ آپ اس لڑکی اوراس کے خاندان کی حالت کے بارہ میں معلومات حاصل کریں ، اگر تو ان کی حالت پسندیدہ نہ ہو تو آپ کے لیے ایک معقول عذر ہو گا جس سے آپ اپنے بیٹے کواس سے شادی نہ کرنے پر قائل کرسکیں گے حتی کہ وہ بھی اس کے بارہ میں سوچنا ترک کردے گا ۔

اوراگر آپ کومکمل طور پر اچھی طرح تلاش کے بعداس کی صفات اورحالات اچھے لگیں تواپنے بیٹے کی اس لڑکی سے شادی کرنے میں کوئی مانع نہیں بلکہ یہ تو ان دونوں کے لیے سب سے بہتر علاج ہے ۔

یہ کہنے کا مطلب کہ اگرآپ اپنے بیٹے کی اس لڑکی سے شادی کرنے کی شدید حرص اوراس سےتعلق میں شدت محسوس کریں جیسا کہ پہلے بھی اشارہ کیا جا چکا ہے ، اگر تو معاملہ صرف اتنا ہے کہ سوچ ہی ہے جو اس کے لیے نرم پڑی ہوئي ہے اورمعاملہ عشق اوربہت زيادہ تعلقات تک نہيں پہنچا اورآپ کو یہ امید ہے کہ آپ کا بیٹا اسے بھول سکتا اوراس اس سے علیحدہ ہوسکتا ہے تو پھر آپ اپنے مؤ‎قف پر قائم رہيں ۔

اوراس کا تعاون کرتے ہوئے کوئي اچھے اخلاق اوردین کی مالک لڑکی تلاش کریں جو عفت وعصمت بھی رکھتی ہو ، ایسی کتنی ہی صالحہ اورعفت وعصمت کی مالک عورتیں ہیں جومردوں کو جانتی تک بھی نہیں اورنہ ہی وہ فتنہ میں پڑی ہیں ۔

اورآپ اللہ تعالی سے بھی رجوع اورالتجا کریں کہ وہ آپ کی راہنمائی کرے اورصحیح راستہ کی توفیق عطا فرمائے ، اوراپنے ہر معاملے میں نماز استخارہ سے بھی تعاون حاصل کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب