جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

رمضان کے ہر دن اور رات کیلئے کوئی مخصوص دعا نہیں ہے

سوال

میں نے سنا ہے کہ اللہ تعالی نے رمضان کو تین حصوں میں تقسیم فرمایا ہے: پہلا حصہ رحمت، دوسرا حصہ مغفرت، اور تیسرا حصہ جہنم کی آگ سے آزادی، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہر حصہ کی مخصوص دعا بھی ہے، چنانچہ پہلے حصہ کیلئے ہم کہیں گے: " اللهم ارحمني يا أرحم الراحمين " اور دوسرے حصہ میں کہیں گے: " اللهم اغفر لي ذنوبي يا رب العالمين" اور تیسرے حصہ میں کہیں گے: " اللهم اعتقني من النار وأدخلني الجنة " تو کیا یہ درست ہے؟ اور کیا اس کی کوئی دلیل ہے؟
ایسی کون سی دعائیں ہیں جنہیں رمضان میں کثرت سے مانگنا چاہیے؟ میرے علم کے مطابق :  اَللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ   ان دعاؤں میں سے ایک ہے جنہیں آخری عشرہ میں کثرت سے پڑھنا چاہیے، اسی طرح لیلۃ القدر کی تلاش میں بھی اس دعا کو کثرت سے پڑھنا چاہیے، تو باقی رمضان میں کون سی دعائیں پڑھی جائیں؟ کیا ایسی مخصوص دعائیں ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ابن خزیمہ نے اپنی صحیح ابن خزیمہ : (1887) میں روایت کیا ہے کہ سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شعبان کے آخری دن خطاب فرمایا: (لوگو! تمہارے پاس عظیم ماہ  سایہ فگن ہے، یہ مبارک مہینہ ہے۔۔۔) الحدیث ، اس میں یہ بھی ہے کہ: (اس ماہ کا اوّل حصہ رحمت، درمیانی حصہ مغفرت، اور آخری حصہ جہنم سے آزادی ہے)"
پہلے سوال نمبر: (21364) کے جواب میں اس حدیث  کے بارے میں تفصیلی گزر چکا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔

ماہِ رمضان مکمل  طور پر اللہ کی رحمت ہے، اسی طرح مکمل مہینہ ہی بخشش اور جہنم سے آزادی کا مہینہ ہے، چنانچہ اس ماہ کے کچھ حصے کو کسی خاص چیز کیساتھ مختص کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالی کی خصوصی رحمت  کا تقاضا ہی یہی ہے۔

جیسے کہ مسلم: (1079) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جب ماہِ رمضان شروع ہو تو رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے)

اسی طرح ترمذی: (682) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (رمضان کی پہلی رات ہی شیاطین اور سر کش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا، اسی طرح جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور کوئی دروازہ بھی بند نہیں رہتا، اور ایک آواز لگانے والا صدا لگاتا ہے: "اے خیر کے متلاشی! آگے بڑھ، اور اے شر پسند ! باز  رہ" اور اللہ تعالی ہر رات لوگوں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے)
البانی رحمہ اللہ نے اسے "صحیح ترمذی" میں صحیح قرار دیا ہے۔

اس لیے رمضان کی پہلی تہائی کو رحمت  کی دعا کیساتھ مختص کرنا، دوسری تہائی کو مغفرت کی دعا سے اور تیسری تہائی کو جہنم سے آزادی  کی دعا کیساتھ مختص کرنا بدعتی طریقہ اور بدعتی دعا ہے، اس کی شریعت میں کوئی بنیاد نہیں ہے، اور اسی طرح  تین حصوں میں تقسیم  کرنا بھی اس کیلئے گنجائش پیدا  نہیں کر سکتا؛ کیونکہ رمضان کے سارے دن ہی اس بارے میں یکساں ہیں، چنانچہ ایک مسلمان کو  دنیا و آخرت کی تمام دعا پورے رمضان میں مانگنی چاہییں، اور انہی دعاؤں میں رحمت، مغفرت، جہنم سے پناہ، اور جنت میں داخلے کی دعا بھی شامل ہے۔

دوم:

ہر مسلمان کو اس ماہِ مبارک کی برکتوں کو لوٹتے ہوئے خصوصی طور پر  خیر و برکت کی دعا کرنی چاہیے، تا کہ رحمت الہی اور اللہ سے معافی کے پروانے حاصل کر سکے، فرمانِ باری تعالی ہے:
 وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ 
ترجمہ: اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق پوچھیں تو میں قریب ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب بھی وہ مجھے  پکاریں، انہیں چاہیے کہ میرے احکام مانیں، اور مجھ پر بھروسا رکھیں، تا کہ وہ رہنمائی پائیں۔[البقرة:186]

ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اللہ تعالی نے روزوں کے احکام کے درمیان میں اس آیت کو ذکر کر کے دعا کرنے کی ترغیب دی ہے، اور رہنمائی فرمائی ہے کہ روزوں کی تعداد پوری ہوتے وقت بلکہ ہر روزے کی افطاری کے وقت دعا کریں" انتہی
"تفسیر ابن كثیر" (1/ 509)

دعا کرتے ہوئے جامع دعا مانگے، ثابت شدہ ادعیہ کا اہتمام کرے، اور اپنی دعاؤں میں حد سے تجاوز مت کرے، اسی طرح دعا کے دیگر آداب بھی ملحوظ خاطر رکھے، ذیل میں کچھ ایسی دعائیں ہیں جنہیں رمضان اور غیر رمضان میں کثرت سے مانگنا چاہیے:

 رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ 
ترجمہ:  ہمارے پروردگار ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔

 رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا 
ترجمہ: ہمارے پروردگار! ہماری بیویوں اور اولاد کو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا، اور ہمیں متقی لوگوں کا پیشوا بنا۔

 رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ . رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ  
ترجمہ: میرے پروردگار! مجھے اور میری اولاد کو نمازوں کا پابند بنا اور میری دعا قبول فرما، ہمارے پروردگار! مجھے، میرے والدین، اور تمام مؤمنوں کو قیامت کے دن معاف فرما دے۔

 اَللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ 
ترجمہ: یا اللہ! بیشک تو سراپا معاف کرنے والا ہے، تو معافی پسند بھی فرماتا ہے، لہذا مجھے معاف فرما دے۔

 اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ ، مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ ، مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ منه عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ ، وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ كُلَّ قَضَاءٍ قَضَيْتَهُ لِي خَيْرًا
ترجمہ: یا اللہ! میں تجھ سے جلد یا دیر سے ملنے والی ہر قسم کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں، جسے میں جانتا ہوں اسکا بھی اور جسے نہیں جانتا اس کا بھی طلب گار ہوں، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں جلد یا دیر سے ملنے والی ہرشر سے، جسے میں جانتا ہوں اس سے بھی اور جسے نہیں جانتا اس سے بھی، یا اللہ! میں تجھ سے ہر اس چیز کا سوال کرتا ہوں جس کا تیرے بندے اور نبی نے تجھ سے کیا، اور ہر اس چیز سے تیری پناہ چاہتا ہوں جس سے تیرے بندے اور نبی نے پناہ مانگی، یا اللہ! میں تجھ سے جنت اور اس کے قریب کرنے والے ہر قول و عمل کا سوال کرتا ہوں، اور میں جہنم اور اس کے قریب کرنے والے ہر قول و عمل سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اور یہ بھی مانگتا ہوں کہ تیرا میرے بارے میں کیا ہوا ہر فیصلہ میرے حق میں بہتر بنا دے۔

 اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي ، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي ، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي ، وَعَنْ شِمَالِي ، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي 
ترجمہ: یا اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت مانگتا ہوں، یا اللہ! میں تجھ سے اپنے دین ، دنیا، اہل و عیال اور مال سے متعلق معافی اور عافیت کا طلب گار ہوں ، یا اللہ! میرے عیوب کی پردہ پوشی فرما، اور مجھے دہشت زدہ کرنے والی اشیاء سے امن عنایت فرما، یا اللہ! میری آگے ، پیچھے، دائیں ، بائیں، اور اوپر سے حفاظت فرما، اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں کہ مجھے نیچے سے اچک لیا جائے۔

- اسی طرح کتاب و سنت سے ثابت دیگر جامع دعائیں، اور کوئی بھی اچھی دعا اہتمام کیساتھ مانگے، انسان کو اللہ کیساتھ تعلق بنانے میں  بھرپور کوشش کرنی چاہیے، تاہم کسی دعا کو رمضان کے کسی حصہ کیساتھ مختص مت کرے۔

- اسی طرح افطاری کے بعد یہ کہنا بھی مسنون ہے:
 ذَهَبَ الظَّمَأُ ، وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللهُ 
ترجمہ: پیاس بجھ گئی، رگیں تر ہوگئیں، اور ان شاء اللہ اجر  یقینی ہو گیا۔
اس بارے میں مزید کیلئے سوال نمبر: (14103 ) اور (26879) کا مطالعہ کریں۔

- ہر رات کی آخری تہائی میں  خوب محنت کیساتھ دعا مانگے۔
اس بارے میں مزید کیلئے سوال نمبر: (140434)

- آخری عشرہ میں کثرت کیساتھ کہے:
  اَللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ  
ترجمہ: یا اللہ! بیشک تو سراپا معاف کرنے والا ہے، اور معافی کو پسند بھی فرماتا ہے، لہذا مجھے معاف فرما دے!
اس بارے میں مزید کیلئے سوال نمبر: (36832)

اور دعا کے آداب مزید جاننے کیلئے آپ سوال نمبر: (36902) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب