الحمد للہ.
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی آپکی توبہ قبول فرمائے۔
اول:
اگر لڑکے کے ساتھ حاصل ہونے والے جسمانی تعلق سے مراد جماع ہے تو یہ بہت بڑا گناہ ہے، کیونکہ جماع روزہ توڑنے کا سب سے سنگین جرم ہے، اور اگر جماع حرام ہو تو یہ سنگینی مزید بڑھ جائے گی، اس لیے واجب تو یہ ہے کہ اس کیلئے توبہ کی جائے، اور کفارہ مغلظہ ادا کیا جائے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ: ایک غلام آزاد کیا جائے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے ، اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلائے۔
اور اگر رمضان میں دن کے وقت جماع دو دن یا اس سے زیادہ ہو تو جتنے دنوں میں جماع
کیا گیا ہے ان تمام دنوں کے برابر کفارہ بڑھتا جائے گا، یہی جمہور اہل علم مالک
، شافعی، اور امام احمد کا موقف ہے۔
مزید کیلئے دیکھیں: " المغنی " (3/33-34) اور سوال نمبر:(22960)
کا جواب ملاحظہ کریں۔
اس تفصیل کے مطابق اگر کوئی شخص مثال کے طور پر رمضان میں دن کے وقت دو دن جماع کرے تو اس پر دو دن کی قضا لازم ہوگی، اور اسی طرح کفارہ بھی لازم ہوگا، لہذا ایسا شخص ہر دن کے بدلے میں ساٹھ روزے رکھے گا، تاہم اسے 120 روزے مسلسل رکھنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ایک دن کے بدلے میں ساٹھ روزے رکھنے کے بعد کچھ دن انتظار کر سکتا ہے، اور اس کے بعد دوسرے دن کے بدلے میں ساٹھ روزے رکھے۔
اور اگر جسمانی تعلق جماع نہ ہو لیکن پھر بھی منی خارج ہوگئی ہو تو روزہ فاسد ہو جائے گا، اس پر توبہ کیساتھ روزے کی قضا دینا لازم ہوگا، تاہم اس پر کفارہ واجب نہیں ہوگا، مزید تفصیل کیلئے سوال نمبر: (106476) کا مطالعہ کریں۔
دوم:
کسی پر دو ماہ کے مسلسل روزے واجب ہوں، تو درمیان میں حیض آنے کی وجہ سے تسلسل نہیں ٹوٹے گا، چنانچہ حیض کے دنوں میں روزہ مت رکھے، اور حیض ختم ہونے پر دوبارہ پھر روزے رکھنا شروع کر دے۔
اس بارے میں مکمل تفصیل پہلے سوال نمبر: (82394) کے جواب میں گزر چکی ہے۔
واللہ اعلم.