الحمد للہ.
اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
جبکہ وضو اور نماز کے حوالے سے یہ ہے کہ:
پیشاب کے راستے سے نکلنے والی یہ پیپ نجس ہے، چنانچہ اگر یہ پیپ کبھی کبھار نکلتی ہے اکثر اوقات میں نہیں نکلتی تو جب بھی نکلے گی اسے دھونا لازمی ہو گا، اسی طرح جسم کے جس حصے اور کپڑے پر لگے اسے بھی دھونا لازمی ہو گا ؛ اس سے وضو ٹوٹ جائے گا، نیز اگر دوران نماز پیپ نکلے تو اس سے نماز بھی ٹوٹ جائے گی، لہذا نماز چھوڑ کر جا کر جگہ دھوئے، وضو کرے اور شروع سے دوبارہ نماز ادا کرے۔
اور اگر یہ پیپ دائمی طور پر نکلتی رہتی ہے تو پھر اس کا حکم سلسل البول والا ہے، اس صورت میں استنجا کر لے اور جہاں پر پیپ لگی ہے اسے دھو دے، پھر اس کے بعد لنگوٹ یا پیمپر باندھ لے تا کہ خارج ہونے والی پیپ بدن یا کپڑے کو نہ لگے اور پھیلے مت، پھر ہر نماز کے وقت ایک بار وضو کر لے، وضو کرنے کے بعد پیپ کا خارج ہونا مضر نہیں ہوگا۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ایک ایسے شخص کے بارے میں کہتے ہیں جس کے آلہ تناسل سے پیپ مسلسل خارج ہوتی رہتی ہے تو کیا اس کی نماز صحیح ہو گی؟ جبکہ پیپ بھی خارج ہو رہی ہو؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"یہ جائز نہیں ہے کہ نماز چھوڑ دے، بلکہ جیسے بھی ممکن ہو نماز ادا کرے، پس اگر نجاست اتنی دیر بھی نہیں رکتی کہ انسان وضو کر کے نماز پڑھ لے تو خواہ جس حالت میں ہو وضو کرنے کے بعد نماز پڑھ لے، چاہے نجاست نماز کے دوران نکل رہی ہو ، تاہم لنگوٹ وغیرہ باندھ لے تا کہ نجاست پھیلے مت، واللہ اعلم" ختم شد
"مجموع الفتاوى" (21/ 219)
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (20474) کا جواب بھی ملاحظہ کریں
واللہ اعلم