سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

جسم کے بال لیزر سے زائل کرنا جائز ہے؟ اور کیا اس کا روزے پر اثر پڑے گا؟

سوال

میرے جسم پر بہت گھنے بال ہیں، میں لیزر کے ذریعے انہیں بالکل ختم کروانا چاہتا ہوں، تو کیا میں روزے کی حالت میں ایسا کروا سکتا ہوں؟ یا مردوں کیلئے لیزر ہر حالت میں حرام ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

شریعت نے ابرو اور داڑھی کے بالوں کو  چھوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں  کاٹنا جائز نہیں ہے؛ چاہے روزے کی حالت میں ہو یا کسی اور حالت میں ۔

اور جن بالوں کو کاٹنے کا حکم دیا ہے تو انہیں  بالکل جڑ سے ختم کر دیا جائے یا شریعت میں بیان شدہ مقدار کے برابر کاٹا جائے، مثلاً: بغل ، زیر ناف بال، اور مردوں کی مونچھیں۔

اور جن بالوں کے بارے میں شریعت خاموش ہے  ان کے بارے میں  وسعت ہے ان بالوں میں ناک، سینے، کمر، پنڈلی، اور بازو کے بال شامل ہونگے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
بالوں کے کاٹنے کا حکم تین طرح کا ہے:

1-              ایسے بال جنہیں شریعت نے کاٹنے کا حکم دیا ہے، مثلاً: زیرِ ناف، بغل اور مونچھوں کے بال انہیں کاٹنے کا حکم دیا  گیا ہے۔

2-             جن بالوں کو شریعت نے کاٹنے سے منع کیاہے یہ ہیں داڑھی کے بال اور ابرو کے بال۔

3-             ایسے بال جن کے بارے میں شریعت خاموش ہے، مثلاً: سر، پنڈلی، بازو ، اور جسم کے دیگر حصوں کے بال ؛ چنانچہ ان بالوں کے بارے میں  کچھ علمائے کرام کہتے ہیں کہ ان کا کاٹنا تخلیق  الہی میں  تغیّر کے مترادف ہے، اور تخلیق  الہی میں  تغیّر شیطانی کام ہے، کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے: وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ[شیطان نے کہا] میں انہیں لازمی حکم کرونگا اور وہ یقینا  تخلیق الہی میں تبدیلیاں کرینگے۔ [النساء : 119]

اور بعض علمائے کرام نے کہا کہ : ایسے بالوں کو کاٹنا جائز ہے؛ کیونکہ ان کے بارے میں شریعت خاموش ہے، کیونکہ شریعت نے کچھ بالوں کو کاٹنے کا حکم دیا ہے اور کچھ  کو کاٹنے سے منع کیا ہے، اور کچھ کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے، تو اس سے معلوم ہوا کہ  ان بالوں کا حکم کاٹنے کا نہیں ہے، اور نہ ہی انہیں کاٹنے سے منع کیا گیا ہے؛ کیونکہ اگر منع ہوتا تو روک دیا جاتا، اور اگر کاٹنا لازمی ہوتا تو کاٹنے کا حکم دے دیا جاتا۔

استدلال   کے اصولوں کے مطابق  یہ موقف درست معلوم ہوتا ہے کہ جن بالوں کو کاٹنے سے منع نہیں کیا گیا تو انہیں کاٹنا جائز ہے" انتہی
"مجموع فتاوى و رسائل عثیمین" (11/ 205-206)

مزید کیلئے سوال نمبر: (45557) کا جواب ملاحظہ کریں۔

حاصل کلام یہ ہوا کہ:
جسم سے بالوں کو زائل کرنے کا  دار و  مدار  بالوں کو زائل کرنے سے متعلق شرعی اجازت سے منسلک ہے، پھر  بال زائل کرنے کے وسائل  میں کوئی فرق باقی نہیں رہ جاتا چاہے  لیزر کی مدد سے زائل کیا جائے یا کسی اور روایتی طریقے کے ذریعے۔

اور بال زائل کرنے کیلئے یا کسی مباح کام کیلئے اصل کے اعتبار سے  لیزر کا استعمال جائز ہے، لیکن معتمد طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے جسم کو نقصان پہنچتا ہے، چنانچہ ایسی کسی بھی چیز کا استعمال  درست نہیں ہے جس میں نقصان  کا خدشہ ہو۔

مزید بر آں  یہ بھی ہے کہ بال کاٹنے یا نہ کاٹنے کا سرے سے روزے کیساتھ کوئی تعلق ہی نہیں ہے، لہذا روزے کی وجہ سے نہ تو بال کاٹنا  منع ہے اور نہ ہی بال کاٹنا ضروری ، اور بال کاٹنے سے روزے پر کسی قسم کا کوئی اثر بھی نہیں ہوتا، چنانچہ  بالوں کا روزوں کیساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

تاہم جو شخص  شریعت کی مخالفت کرتے ہوئے ایسے بالوں کو زائل کرتا ہے جنہیں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے تو رمضان میں ایسا کرنا  مزید سنگین ہو جائے گا، کیونکہ روزے کی حالت میں اپنے آپ کو کھانے پینے، اور شہوت سے دور رکھنے سے پہلے گناہوں سے محفوظ رکھنا  ضروری ہوتا ہے۔

آپ سوال نمبر: (14030) کا جواب بھی ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب