الحمد للہ.
الحمدللہشیخ شنقیطی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :
تو اس کا جواب یہ ہے : اللہ جل جلالہ نے اپنی کتاب عزیز کی بہت سی آیات میں بیان کیا ہے کہ وہ موانع جو کہ ان کے دلوں کانوں اور آنکھوں پر کر دیے جاتے ہیں مثلا مہر لگانا اور پردہ ڈال دینا تو یہ تو ان کے اعمال کے بدلے میں ہیں جو کہ انہوں نے اپنے اختیار کے ساتھ کفر اور رسولوں کی تکذیب میں جلدی کی تو اللہ تعالی نے ان کے دلوں کو مہر لگا کر انہیں ان کے کفر کی سزا کے طور پر پردہ میں کر کے ٹیڑا کر دیا تو اس کی دلیل میں یہ آیات ہیں ۔
ارشاد ربانی ہے :
'' بلکہ دراصل ان کے کفر کی وجہ سے اللہ تعالی نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی '' النساء 155
یعنی ان کے کفر کے سبب سے اور یہ صریح قرآنی نص ہے کہ ان کے سابقہ کفر کی بنا پر ان کے دلوں پر مہر لگائی گئ ۔
اور اللہ تعالی کا فرمان ہے :
'' پس جب وہ ٹیڑھے ہی رہے تو اللہ تعالی نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا '' الصف 5
اور یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اللہ تعالی نے ان کے دلوں کو ان کے اپنے ٹیڑھا پن اختیار کرنے کی وجہ سے ٹیڑھا کر دیا۔
اور اللہ تعالی کا یہ فرمان '' یہ اس وجہ سے ہے کہ وہ ایمان لاۓ اور پھر انہوں نے کفر کیا تو اللہ تعالی نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی '' المنافقون 3
اور فرمان باری تعالی ہے :
'' ان کے دلوں میں بیماری تھی تو اللہ تعالی نے ان کی بیماری کو مزید بڑھا دیا '' البقرہ / 10
اور اللہ عزوجل کا یہ فرمان :
'' اور ہم بھی ان کے دلوں کو ان کی نگاہوں کو پھیر دیں گے جیسا کہ یہ لوگ پہلی دفعہ ایمان نہیں لاۓ اور ہم ان کو ان کی سرکشی میں حیران رہنے دیں گے '' الانعام / 110
اور فرمان باری تعالی ہے :
یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ ( چڑھ گیا ) ہے '' المطففین / 14
اور اس کے علاوہ وہ آیات جو کہ اس پر دلالت کرتی ہیں کہ ان کے دلوں پر مہر اور انہیں اس کی سمجھ نہ دینا کہ کون سی چیز اللہ تعالی کی سزا سے نفع مند ہے ان کے کفر سابق کی وجہ سے ہے ۔
تو جو ہم نے ذکر کیا ہے وہ جبریہ کے اس شبہہ کا رد ہے جو کہ وہ قرآن مجید کی ان آیات مذکورہ سے اور اسی طرح کی دوسری آیات سے پکڑتے ہیں ۔
واللہ اعلم .