الحمد للہ.
جی ہاں! ایک ہی کام میں ایک سے زیادہ اعمال کی نیت کرنے سے اجر بھی زیادہ ہو جاتا ہے، چنانچہ جس وقت مسلمان مسجد میں با وضو داخل ہو اور دو رکعت پڑھتے ہوئے فجر کی سنتوں، وضو اور مسجد میں داخل ہونے کے نوافل کی نیت ایک ساتھ کرے تو اسے ان تمام اعمال کا اجر ملے گا، اللہ کا فضل بہت وسیع ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کوئی شخص اس طرح نماز کی تکبیر تحریمہ کہے کہ فرائض اور تحیۃ المسجد دونوں کی نیت کرے تو اس کی نماز صحیح ہو گی، اور اس کے فرض بھی ادا ہو جائیں گے اور تحیۃ المسجد بھی۔" ختم شد
" المجموع " (1/ 325)
اسی طرح امام غزالی رحمہ اللہ " إحياء علوم الدين " (4/370-371) میں کہتے ہیں کہ:
"تمام تر نیک اعمال ۔۔۔ بنیادی طور پر صحیح ہونے اور فضیلت میں اضافے کے اعتبار سے نیت کے ساتھ منسلک ہیں۔
چنانچہ بنیادی طور پر صحیح ہونے کا مطلب یہ ہے کہ: نیکی کر کے صرف اللہ تعالی کی عبادت مقصود ہو کسی اور کی بندگی مطلوب نہ ہو، لہذا اگر کسی نے ریا کاری کے لیے بھی عبادت کی تو وہ گناہ بن جائے گی، نیکی نہیں رہے گی۔
اور فضیلت میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ جس قدر نیک عمل کرتے ہوئے نیتیں کرو گے اتنی ہی مقدار میں اجر و ثواب بڑھتا چلا جائے گا؛ کیونکہ یہ ممکن ہے کہ ایک ہی نیکی کرتے ہوئے کئی اچھے امور کی نیت کر لی جائے، اس لیے ہر نیت کی الگ سے نیکی شمار ہو گی، اور ہر نیکی کا اجر دس گنا بڑھا کر دیا جاتا ہے، جیسے کہ کتاب و سنت میں یہ چیز بالکل واضح ہے۔
اس کی مثال یوں سمجھیں کہ: مسجد میں بیٹھنا نیکی ہے، اور آپ اس ایک نیکی میں متعدد نیتیں شامل کر سکتے ہیں، اور یہی مسجد میں بیٹھنا متقی لوگوں کے اعمال میں شامل ہو سکتا ہے، اور انسان مقرب لوگوں کے درجات تک پہنچ سکتا ہے۔
پہلی نیت: یہ بات ذہن میں بٹھائے کہ یہ مسجد اللہ کا گھر ہے، اور اس میں داخل ہونے والا در حقیقت اللہ تعالی کی زیارت کرنے آتا ہے، لہذا مسجد میں بیٹھ کر اللہ تعالی کی زیارت کرنے کی نیت کرے، اور اللہ تعالی سے اس وعدے کی امید رکھے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وعدہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جو شخص بھی مسجد میں بیٹھے تو وہ اللہ تعالی کی زیارت کرتا ہے، اور اللہ تعالی پر حق بنتا ہے کہ اس سے ملاقات کرنے والے کی تکریم کرے۔)
دوسری نیت یہ کہ: ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرے۔
تیسری نیت یہ کہ: اپنی سماعت، بصارت اور دیگر اعضا کو حرکت نہ دے کر جزوی راہبانیت اختیار کرے؛ کیونکہ اعتکاف میں بھی اپنے آپ کو بند اور قید کرنا ہوتا ہے، اور یہی مفہوم روزے میں بھی پایا جاتا ہے جو کہ راہبانیت کی جزوی شکل ہے۔
چوتھی نیت: تمام تر توجہ اللہ تعالی پر مرکوز رکھنے کی نیت کرے، اور اپنی تمام تر سوچ فکر آخرت میں لگا دے، اللہ تعالی سے مشغول کرنے والی چیزوں سے دور رہنے کے لیے مسجد میں بیٹھے رہنے کی نیت کرے۔
پانچویں نیت: اللہ تعالی کے ذکر ، یا ذکر الہی سننے اور اللہ کو یاد کرنے کی نیت سے تنہائی اختیار کرے۔
چھٹی نیت: کسی کو نیکی کا حکم کرنے یا برائی سے روکنے کی نیت کر کے مسجد میں رکے؛ کیونکہ مسجد میں ایسے لوگ آ سکتے ہیں جو نماز صحیح انداز میں ادا نہ کریں، یا ایسا کام کریں کہ جو ان کے لیے حلال ہی نہ ہو۔
ساتویں نیت: اللہ کے لیے کسی سے دوستی بنانے کی نیت کرے۔
آٹھویں نیت: اللہ سے حیا کرتے ہوئے گناہوں کو ترک کر دے، اور اللہ کے گھر کا احترام کرتے ہوئے ایسی کوئی حرکت نہ کرنے کی نیت کرے جس سے مسجد کے احترام میں خلل آتا ہو۔
تو یہ طریقے ہیں نیک کاموں میں ایک سے زائد نیت کرنے کے، آپ اسی طرح دیگر تمام جائز اور مباح کاموں میں کرتے چلے جائیں؛ کیونکہ ہر نیکی کے کام میں ایک سے زائد نیتیں کرنے کی گنجائش رہتی ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ ان نیتوں کا مومن کے دل میں استحضار اتنا ہی ہوتا ہے جتنی نیکیاں کرنے کی دل میں تمنا ہوتی ہے، جس قدر انسان کو نیکیوں کے لیے تڑپ ہوتی ہے، اور ان کے بارے میں سوچتا رہتا ہے۔ اس طریقے سے اعمال کے حسن میں اضافہ ہوتا ہے اور نیکیاں بڑھتی چلی جاتی ہیں۔"
الشیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"جس وقت انسان دو رکعت پڑھتے ہوئے وضو کے نوافل کی نیت کرے ، اور پھر جب وضو کر کے مسجد میں داخل ہو اور دو رکعت نماز تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد کی نیت سے پڑھے تو اسے دونوں کا اجر ملے گا، تحیۃ الوضو کا بھی اور تحیۃ المسجد کا بھی۔ الحمد للہ، اللہ کا فضل بہت وسیع ہے۔ اسی طرح اگر یہی دو رکعتیں ظہر کی سنت مؤکدہ کی نیت سے پڑھنے کے لیے وضو کرے اور مسجد میں داخل ہو کر دو رکعت ظہر کی سنت مؤکدہ، تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد کی نیت سے پڑھے تو اسے تینوں کا اجر ملے گا، الحمد للہ۔"ختم شد
" فتاوى نور على الدرب " (11/ 57)
واللہ اعلم