الحمد للہ.
پہلی کتب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جواوصاف بیا ن کیے گۓ تھے ان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کے درمیان مہرنبوت کا وصف بھی شامل ہے ، جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صدق اورسچائ اوریہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موعود ہونے پر دلالت کرتی ہے ۔
سنت نبویہ صحیحہ میں مہرنبوت کے اوصاف بیان کیے گۓ ہیں کہ مہرنبوت دونوں کندھوں کے درمیان کبوتری کے انڈے کے حجم کے برابرابھری ہوئ اوراس کے اردگرد سیاہ نقطے ( خیلان خال کی جمع ہے جوکہ سیاہی مائل ہوتا اوراسے شامہ ( تل) کہا جاتا ہے ) اوران پربال جمع تھے ۔
قرطبی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
احادیث سے متفقہ طورپرثابت ہے کہ مہرنبوت بائيں کندھے کے پاس کبوتری کے انڈے جتنی ایک ابھرہوئ چيزتھی ۔ اھـ
اس بات کا ثبوت کہیں نہیں ملتا کہ اس پرلفظ جلالہ یا ( محمد ) یا کوئ اورکلمہ لکھا ہوا تھا ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
اورجو یہ بیان کیا جاتا ہے کہ وہ سنگی لگانے کے نشان جیسی یا سیاہ یا سبزتل جیسی یا اس پرمحمد رسول اللہ ، لکھا ہوا تھا ، یا پھر یہ لکھا " چلوآپ کی مدد کی گئ ہے " ہوا تھا وغیرہ کچھ بھی ثابت نہيں ۔۔
اورصحیح ابن حبان میں منقول شدہ آپ کودھوکہ میں نہ ڈال دے اس لیے کہ ابن حبان رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح قرار دینےمیں غفلت سے کام لیا ہے ، واللہ تعالی اعلم ۔ ا ھـ د؛یکھیں فتح الباری ( 6 / 650 ) ۔
ذیل میں ہے مہرنبوت کے متعلق چنداحادیث کا ذکر کرتے ہيں :
1 - امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے سمرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے کے قریب ان کے جسم کے مشابہ کبوتری کی انڈے جنتی مہرنبوت دیکھی ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2344 ) یعنی اس کا رنگ بھی باقی اعضاۓ جسم کی طرح تھا ۔
2 - عبداللہ بن سرجس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا اوران کے ساتھ روٹی یا گوشت یا میں نے ثرید کھایا پھران کے پیچھے گھوما اوران کے کندھوں کےدرمیان مہرنبوت دیکھی جو بائيں کندھے کے اوپرمٹھی کی طرح ابھری ہوئ جس پر چھوٹے چھوٹے دانوں کی طرح کالے نشان تھے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2346 ) ۔
( ناغض کفیہ ) کندھے کااوپروالا حصہ ، اورکہا جاتا ہے کہ اوپروالی والی میں ایک باریک ھڈی کوکہتے ہیں ۔
( جمعا ) اس کا معنی یہ ہے کہ : انگلیوں کواکٹھاکرکے مٹھی کی شکل بن جاۓ تواسے جمعا کہتے ہیں لیکن یہ مٹھی سے کم حجم اورکبوتری کے انڈے کے برابر ہوتی ہے ۔
( الخیلان ) خال کی جمع ہے ، یہ جسم میں ہونے والے تل کوکہتے ہیں ۔ دیکھیں شرح مسلم للنووی ۔
( التآلیل ) حافظ ابن اثیر نھایہ میں کہتے ہیں کہ :
یہ تؤلول کی جمع ہے اورجلد میں چنے کے برابر یا اس سے چھوٹے سے ظاہرہونے والےدانے کہتے ہیں ۔ اھـ
3 - امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے شمائل میں ابوزید عمروبن اخطب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت بیان کی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر پرھاتھ پھیرا تومیری انگلیاں مہرنبوت پرلگيں ۔
ابوزید رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گيا مہرنبوت کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے وہ کچھ بال جمع تھے ۔ اسے علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے مختصرالشمائل ص31 میں صحیح قراردیا ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .