الحمد للہ.
الحمدللہعلماء کرام ان الفاظ کوکنایہ میں شمار کرتے ہیں ، اور ان کا حکم یہ ہے کہ اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی لیکن جب طلاق کی نیت کرکے بولے جائيں تو پھر طلاق ہوگی ، اوراگر اس نے طلاق کی نیت نہیں کی یا پھر ان الفاظ کی ادائيگي کے وقت اسے نیت کا علم ہی نہیں تھا توطلاق شمار نہیں ہوگی ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے ایسے شخص کے بارہ میں سوال کیا گیا جو اپنی بیوی کویہ کہتا ہے :
میں تجھے نہیں چاہتا اوریہ الفاظ کئي بار دھراۓ ۔
توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
اگریہ الفاظ نیت کے بغیر ادا کيۓ گۓ ہوں تو طلاق شمار نہیں ہونگے ، یہ کنایہ ہے نہ کہ طلاق ، اس کی بیوی اس کی عصمت میں باقی رہے گي اوراس پر کچھ بھی نہيں ۔ دیکھیں : فتاوی الطلاق شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی ص ( 68 ) ۔
واللہ اعلم .