جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

فرض نمازوں کے بعد تسبیح، تحمید، تکبیر اور تہلیل کے الفاظ

سوال

ہماری عادت تھی کہ ہم فرض نماز کے بعد 33 بار سبحان اللہ ، 33 بار الحمد للہ کہتے، اور 34 بار اللہ اکبر کہتے تھے، لیکن اب میں نے پڑھا ہے کہ ہم "سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر" 10 بار ظہر ، عصر اور عشا کے بعد کہیں، تو یہ بات کس حد تک ٹھیک ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

فرض نمازوں کے بعد تسبیح، تحمید، تکبیر اور تہلیل کہنا شرعی عمل ہے اور اس کے سنت مطہرہ میں الگ الگ الفاظ منقول ہیں:

پہلا طریقہ:
ہر نماز کے بعد 33 بار سبحان اللہ، 33 بار الحمدللہ، اور 33 بار اللہ اکبر کہے اور 100 کی تعداد پوری کرنے کے لیے کہے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اس طرح یہ تعداد 100 ہو جائے گی، اس کی دلیل صحیح مسلم: (597) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص ہر فرض نماز کے بعد 33 بار سبحان اللہ کہے، 33 بار الحمدللہ، اور 33 بار اللہ اکبر کہے تو یہ 99 بار ہو گیا، اور 100 کی تعداد پوری کرنے کے لیے کہے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ تو اس کے سب گناہ معاف کر دئیے جائیں گے چاہے سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں)

اس طریقے میں یہ طریقہ کار بھی ٹھیک ہے کہ پہلے 33 بار سبحان اللہ ، پھر 33 بار الحمدللہ، اور پھر 33 بار اللہ اکبر تسلسل کے ساتھ کہے۔

اور یہ بھی ممکن ہے کہ سبحان اللہ، الحمدللہ، اور اللہ اکبر اکٹھا 33 بار کہے۔

چنانچہ صحیح بخاری: (843) اور صحیح مسلم: (595) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: نادار لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ اصحاب دولت و ثروت لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت حاصل کر چکے ہیں، جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جیسے ہم روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں لیکن مال و دولت کی وجہ سے انہیں ہم پر فوقیت حاصل ہے کہ اس کی وجہ سے وہ حج کر تے ہیں۔ عمرہ کرتے ہیں۔ جہاد کرتے ہیں اور صدقات دیتے ہیں ( اور ہم محتاجی کی وجہ سے ان کاموں کو نہیں کر پاتے ) اس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ: ( لو میں تمہیں ایک ایسا عمل بتاتا ہوں کہ اگر تم اس کی پابندی کرو تو آگے بڑھ جانے والوں کو تم پا لو اور تمہارے مرتبہ تک پھر کوئی نہیں پہنچ سکے گا اور تم سب سے بہترین ہو جاؤ گے سوا ان کے جو یہی عمل شروع کر دیں، ہر نماز کے بعد 33، 33 مرتبہ تسبیح [سبحان اللہ ] تحمید [ الحمدللہ ] تکبیر [اللہ اکبر ] کہا کرو۔) پھر ہم میں اختلاف ہو گیا کہ کسی نے کہا کہ ہم تسبیح 33 مرتبہ، تحمید 33 مرتبہ اور تکبیر 34 مرتبہ کہیں گے۔ میں نے اس پر آپ سے دوبارہ معلوم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ: ( سبحان اللہ اور الحمدللہ اور اللہ اکبر کہو۔ تاآنکہ ہر ایک ان میں سے 33 مرتبہ ہو جائے۔

دوسرا طریقہ:
ہر نماز کے بعد 33 بار سبحان اللہ، 33 بار الحمدللہ، اور 34 بار اللہ اکبر کہے تو اس طرح یہ 100 کی تعداد پوری ہو جائے گی۔

اس کی دلیل صحیح مسلم: (596) کی روایت ہے جسے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کرتے ہیں کہ: (نماز کے یا ایک دوسرے کے پیچھے کہے جانے والے ایسے کلمات ہیں کہ ہر فرض نماز کے بعد انہیں کہنے والا ۔۔یا ان کو ادا کرنے والا۔ کبھی نامراد و ناکام نہیں رہتا ، 33 بار سبحان اللہ ،33 بار الحمد اللہ، اور 34 با ر اللہ اکبر ۔)

تیسرا طریقہ:
سبحان اللہ، الحمدللہ، اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ 25، 25 بار پڑھے تو یہ 100 مکمل ہو جائیں گے۔

اس کی دلیل سنن نسائی: (1350) میں سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ کہتے ہیں: "لوگوں کو حکم دیا گیا کہ ہر نماز کے بعد 33 بار سبحان اللہ ،33 بار الحمد اللہ، اور 34 با ر اللہ اکبر کہیں۔ تو انصاریوں میں سے ایک شخص کو خواب میں ایک آدمی نے آ کر کہا: تمہیں تمہارے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ حکم دیا ہے کہ تم ہر نماز کے بعد 33 بار سبحان اللہ ،33 بار الحمد اللہ، اور 34 با ر اللہ اکبر کہو؟ اس انصاری صحابی نے کہا: جی ہاں ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ تو اس نے کہا: ان کی تعداد 25 کر دو اور اس میں لا الہ الا اللہ بھی شامل کر لو۔ جب یہ صحابی صبح اٹھا تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا اور رات کا خواب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اسے ایسے کر لو۔)" اس حدیث کو البانی نے صحیح سنن نسائی میں صحیح قرار دیا ہے۔

چوتھا طریقہ:
10بار سبحان اللہ ،10بار الحمد اللہ، اور 10 با ر اللہ اکبر کہے۔

اس کی دلیل ابو داود: (5065) میں سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (دو خوبیاں اور خصلتیں ایسی ہیں جن کی پابندی کوئی بھی مسلمان کرے تو وہ جنت میں داخل ہو گا، یہ دونوں کام بہت آسان ہیں اور ان پر عمل کرنے والے کم ہیں: ہر نماز کے بعد 10بار سبحان اللہ ،10بار الحمد اللہ، اور 10 با ر اللہ اکبر کہے۔ تو یہ زبان سے تو 150 ہوں گے لیکن میزان میں 1500 ہوں گے۔ اسی طرح جب سونے لگے تو 34 بار اللہ اکبر ، 33 بار الحمدللہ، اور 33 بار سبحان اللہ کہے تو یہ زبان سے تو 100 ہوں گے لیکن میزان میں 1000 ہوں گے۔) یقیناً میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنے ہاتھ سے شمار کرتے ہوئے دیکھا۔ صحابہ کرام نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ یہ تو بہت آسان ہیں، اور پھر اس پر عمل کرنے والے قلیل کیوں ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اور اس ذکر کو مکمل کرنے سے پہلے اسے سلا دیتا ہے، اسی طرح نماز میں اسے یہ ذکر کرنے سے پہلے ضرورت یاد کرواتا ہے۔) اس حدیث کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے " تخريج الأذكار " (2 / 267) ، میں صحیح قرار دیا ہے، اسی طرح علامہ البانیؒ نے بھی اسے " الكلم الطيب " (113) میں صحیح قرار دیا ہے۔

تو یہ ان اذکار کے متعلق صحیح ثابت شدہ الفاظ کی تفصیل ہے، اس لیے افضل تو یہ ہے کہ انسان ان سب طریقوں پر وقتا فوقتا عمل پیرا رہے، کبھی ایک طریقے پر عمل کرے اور کبھی دوسرے طریقے پر۔

شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نمازوں کے بعد تسبیحات چار طرح کی منقول ہیں:
1- 10بار سبحان اللہ ،10بار الحمد اللہ، اور 10 با ر اللہ اکبر کہے۔

2- 33 بار سبحان اللہ، 33 بار الحمدللہ، اور 33 بار اللہ اکبر کہے اور 100 کی تعداد پوری کرنے کے لیے کہے: { لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ}

3- 33 بار سبحان اللہ، 33 بار الحمدللہ، اور 34 بار اللہ اکبر کہے ۔

4- سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ و اللہ اکبر 25 بار کہے تو اس کا ٹوٹل 100 ہو جائے گا۔" ختم شد
" شرح منظومة أصول الفقه وقواعده " (ص176-177)

لیکن سائل نے جو ذکر کیا ہے کہ ""سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر" 10 بار ظہر ، عصر اور عشا کے بعد کہیں" تو اس کی کوئی دلیل ہمیں معلوم نہیں ہے، بلکہ حدیث میں یہ ہے کہ یہ ذکر 25 بار کہا جائے گا اور تمام فرض نمازوں کے بعد پڑھیں گے، صرف ظہر، عصر اور عشا کے ساتھ یہ خاص نہیں ہے۔

مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (131850 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب