الحمد للہ.
سودی قرضہ حاصل کرنا اکبرالکبائر ہے یعنی سب سے کبیرہ گناہ ہے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سود خور اورسود دینے والے اوراسے لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں ، اورسودی قرض دینے اورلینے والے پرلعنت کی ہے ۔
اورجوکوئي بھی اس فعل کا مرتکب ہواسے اللہ تعالی کے ہاں توبہ کرنی چاہیے اورحتی الوسعہ کوشش کرے کہ وہ صرف اصل مال ہی واپس کرے اورسود کی ادائيگي نہ ہی کرے اورجس نے اسے قرض دیا ہے اسے بھی نصیحت کی جائے ۔
لیکن اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھے مثلا سودی بنک سے قرضہ حاصل کرنے والا کیونکہ بنک بہت نادر طور پر سود معاف کرتے ہیں ، بلکہ وہ قوت اورطاقت کے زور پرسود حاصل کرتے ہیں ، اس لیے وہ اس اضطراری حالت میں سود کے ساتھ قرض ادا کرنے کے ساتھ اللہ تعالی سے توبہ کرے ، اورقرض لینے والے جوکچھ خریداری کی یا اس سے کچھ معاملات نپٹائے یا پھرکوئي مباح تجارت شروع کی تواس کے لیے اسے جاری رکھنا اوراس سے کمائي کرنا جائزہے ۔
لیکن اسے اس کے ساتھ ساتھ کثرت سے صدقہ وخیرات کرناچاہیے تا کہ اس کا مال اورنفس بھی ان گناہوں سے پاک صاف ہوسکے جس کا ارتکاب کرچکا تھا ۔
بنک سے حاصل کردہ قرض سے قائم کردہ کمپنی میں کام کرنے والا ملازم اس کا مسئول نہيں جب تک اس کا کام مباح اورجائز ہوتواس کا کمپنی میں ملازمت کرنا جائز ہے مثلا کپڑے دھونے اوراستری کرنے اوراسی طرح کے دوسرے اعمال ۔
واللہ اعلم .