سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ایک لڑکی خاوند کے سامنے خاموش رہتی ہے تسلسل کے ساتھ بات چیت نہیں کر پاتی، کیا کرے؟

سوال

میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں لوگوں کے ساتھ بہت کم بات چیت کرتی ہوں بالخصوص میں خاوند کے ساتھ نہیں بولتی، تو ہمارے گھر میں سناٹا چھایا رہتا ہے، خاوند آ کر اپنا موبائل پکڑ لیتا ہے اور میں اس کے بلند بانگ قہقہے تکتی رہ جاتی ہوں، میرا خاوند جب میرے ساتھ بیٹھتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ میں اس سے بات کروں، کسی بھی موضوع پر گفتگو کروں تو اس وقت مجھے ایسا لگتا ہے کہ میرے پاس دماغ ہی نہیں ہے، میرے خاوند کو مزاح بہت پسند ہے، لیکن وہ مزاح اکثر جھوٹ ہی ہوتا ہے؛ لیکن مجھے جھوٹا مزاح پسند نہیں ہے۔ بسا اوقات میں اسے کہہ دیتی ہوں کہ کسی کے بارے میں باتیں مت کرو تو انہیں گھٹن سی محسوس ہوتی ہے۔ وہ بھی مجھے کہہ دیتا ہے: آپ نے تو چپ سادھی ہوئی ہے! حتی کہ سفر میں ہم ٹیپ چلا لیتے ہیں ! اور اگر اس کے کسی دوست کی کال آ جائے تو 3، 3 گھنٹے تک مسلسل گپ شپ اور ہنسی مزاح دوست کے ساتھ جاری رہتا ہے، اور میں ساتھ والی سیٹ پر بیٹھی منہ تک رہی ہوتی ہوں! میں چاہتی ہوں کہ میری زندگی میں تبدیلی آ جائے ۔ واضح رہے کہ مجھ میں تھوڑی سی جھجک بھی ہے، اور میری شادی کو 3 سال ہو چکے ہیں، میرا ایک بیٹا بھی ہے، میرے خاوند کا پسندیدہ مشغلہ کتابیں پڑھنا، فٹ بال کھیلنا اور شعر و شاعری ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہماری محترمہ بہن، ہم آپ کے بیان کردہ آخری جملے سے جواب کا آغاز کرتے ہیں کہ آپ نے اپنے خاوند کا پسندیدہ مشغلہ ذکر کیا: ورق گردانی، شعر و شاعری اور فٹ بال۔

ازدواجی زندگی میں خاموشی توڑنے کے لیے بہترین طریقہ یہی ہے کہ ایک دوسرے کے مشغلے اور پسندیدہ چیزوں کے بارے میں گفتگو اور بات چیت کی جائے، چنانچہ کتابیں پڑھنا اور شعر دونوں ہی بہت وسیع میدان ہیں، ان میں باہمی دلچسپی کے امور پر سیر حاصل گفتگو کی جا سکتی ہے، اس لیے آپ دیکھیں کہ آپ کے خاوند کو کون سی کتب اچھی لگتی ہیں اور آپ انہی کتابوں کے بارے میں اپنے خاوند کے ساتھ بات چیت تسلسل کے ساتھ کیا کریں۔

مثلاً: آپ خود اپنے خاوند سے کہیں کہ میرے لیے کوئی کتاب تجویز کریں میں پڑھنا چاہتی ہوں، اور پھر اسی کتاب میں سے دو طرفہ بات چیت کریں۔

آپ اپنے خاوند سے پوچھیں کہ آج اور کل میں انہوں نے کیا کچھ پڑھا، کتاب کا مؤلف کون تھا؟ اور اس کتاب میں کن کن موضوعات پر بات چیت کی گئی تھی؟ یا اسی طرح کے دیگر سوالات بھی کیے جا سکتے ہیں۔

اس گفتگو کے دوران ہنسی مزاح اور چٹکلے بھی ہونے چاہییں جن سے سستی ختم ہو اور بات چیت میں دل لگے، اکتاہٹ اور بوریت نہیں ہونی چاہیے، اس طرح گھر کا سناٹا ختم ہو جائے گا، اور آپ اپنے خاوند کی چاہت بھی پوری کر دیں گی، جس کی بدولت باہمی محبت اور مفاہمت میں اضافہ ہو گا۔

یہ بھی ممکن ہے کہ آپ مزاحیہ کتب کا مطالعہ کریں، مثلاً: جاحظ کی کتاب "البخلاء" اور اسی طرح "أخبار الحمقى والطفيليين" وغیرہ، یا معاصر مزاح نگاروں کی کتابیں پڑھیں، ان میں لکھے ہوئے واقعات کے ذریعے بات چیت کا آغاز کریں اور آپس میں گپ شپ لگائیں۔

خاوند اگر مزاح کرے یا بات چیت کرے تو اس کے لیے سب سے اچھا رد عمل یہ ہے کہ آپ ان کی بات کو مکمل توجہ اور غور سے سنیں، کیونکہ جب بات توجہ سے سنی جائے تو بات سے بات نکلتی ہے اور انسان بات چیت میں توجہ دیتا ہے، عام طور پر مثبت رد عمل کے دوران اثبات میں جواب دیا جاتا ہے، اور باڈی لینگویج اور آنکھوں کے اشاروں سے مزید تفصیلات کو طلب کیا جاتا ہے، اس طرح کے اشارے بسا اوقات ایسی بات کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں جو کہ در حقیقت اہم نہیں ہوتی۔

دوران سفر اور گھر میں بیٹھے ہوئے آپ خود سے ہی بات چیت کا آغاز کر دیں قبل ازیں کہ ٹیپ کو آن کیا جائے، یا کسی دوست کی کا ل آئے اور خاوند اس سے بات میں مشغول ہو جائے، بلکہ ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے مذکورہ طریقہ کار اپنائیں اور گپ شپ کا آغاز کریں، خاوند کسی بھی قسم کی بات کرے تو آپ توجہ سے سنیں اور اس پر مثبت انداز میں تبصرہ کریں۔

جبکہ آپ نے ذکر کیا کہ آپ میں تھوڑی سی جھجک بھی ہے، کہ آپ لوگوں کے سامنے بات چیت کرنے سے خوف کھاتی ہیں یا ڈر محسوس ہوتا ہے، یا پھر لوگوں کے سامنے کوئی بھی کام آپ نہیں کر سکتیں، تو یہ طبی طور پر " Social Phobia "سماجی فوبیا کہلاتا ہے، یا اسے " Social Anxiety Disorder " کہتے ہیں۔

اس حوالے سے ہم آپ کو کہیں گے کہ آپ کسی ماہر نفسیات لیڈی ڈاکٹر سے رجوع کریں تا کہ وہ آپ کا علاج بذریعہ گفت و شنید اور اگر ضرورت محسوس ہو تو ادویات کے استعمال سے کر سکے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب