الحمد للہ.
الحمدللہاول : سب سے پہلے تو ہم اللہ تعالی سے دعا گوہيں کہ آپ نے جو اچھے کلمات کہے ہیں اس پر آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ، ہم آپ کے مکمل سوال کےجواب نہ دے سکنے پر معذرت خواہ ہیں ۔
آپ کے متعلق جو سوال ہے اس کے بارہ میں ہم آپ سے یہ گزارش کريں گے کہ : جس شخص نے آپ سے منگنی کی ہے اس کی موجودہ حالت دیکھی جائے گی نہ کہ ماضی کے حالات ، ہم یہ دیکھیں گے کہ آيا وہ اس وقت اللہ تعالی کے فرائض کی ادائيگی کررہا ہے کہ نہیں مثلا نمازپنجگانہ ، وغیرہ کی ادائيگي کرتا ہے کہ نہیں ۔
اوراسی طرح وہ حرام کاموں اورجن سے شریعت اسلامیہ نے منع کیا ہے وہ رکتا ہے کہ نہیں ، اوراس نے اپنے ماضي میں جو کچھ حرام کا ارتکاب کیا ہے اس سے توبہ کی ہے کہ نہیں ؟
اگر تو اللہ تعالی کے حقوق کی ادائيگي کررہا ہے اوراس سے شادی کرنے میں بھی یہی چيز مطلوب ہے کہ اس کا دین ہمیں پسند آئے جس کے بارہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے :
( جب تمہیں کوئي ایسا شخص شادی کا پیغام دے جس کے دین اوراخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس کی شادی کردو ، اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں وسیع وعریض فتنہ بپا ہو جائے گا ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1004 ) صحیح الجامع ( 270 ) میں اسے حسن کہا گيا ہے ۔
اوراپنے ماضی سے توبہ کرنے اوراپنے کیے پر ندامت کا اظہار کرنے والے اورمعصیت اورگناہ کوترک کردینے والے شخص کے ماضی کو کنگالا جائز نہیں بلکہ اس کے ماضي پر پردہ ڈالنا چاہیے ۔
کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جس نے اپنےکسی مسلمان بھائي کی دنیا میں پردہ پوشی کی اللہ تعالی اس کی آخرت میں پردہ پوشی فرمائے گا ) مسند احمد صحیح الجامع ( 6287 ) میں اس حدیث کوصحیح قراردیا گیا ہے ۔
لیکن جب کوئي شخص فاسق وفاجر اورنافرمان اور اپنے سابقہ تعلقات پرابھی تک قائم ہو اوراس سے توبہ نہ کی ہو توایسے شخص سےمطلقا شادی کرنے پر آپ موافقت نہ کریں اوررضامندی کا اظہار نہ کریں ۔
کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
زانی مرد زانیہ یا مشرکہ عورت کے علاوہ کسی اورسے نکاح نہیں کرتا اورزنا کار عورت بھی زانی یا مشرک مرد کے علاوہ کسی اورسے شادی نہیں کرتی ، اورایمان والوں پر یہ حرام کردیا گيا ہے النور ( 3 ) ۔
ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس کی تفسیر میں کہتے ہیں :
اور مؤمنوں پریہ حرام کردیا گيا ہے یعنی : زنا کار عورتوں یا پھر عفت و عصمت کی مالکہ عورتوں کا فاسق فاجر مردوں سے شادی کرنا حرام کردیا گیا ہے ۔
اس بنا پر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالی نے کہا ہے کہ :
عفت وعصمت کے مالک مرد کا زانی عورت سےجب تک وہ اپنی فحاشی پر قائم ہے نکاح صحیح نہیں اسے توبہ کا کہا جائے اگروہ توبہ کرلے تو پھر اس سے نکاح کرنا صحیح ہوگا لیکن اگر وہ توبہ نہیں کرتی تو اس سے نکاح جائز نہيں ہوگا ۔
اوراسی طرح عفت وعصمت آزاد عورت کی کسی فاجر زانی شخص سے شادی جائز نہيں حتی کہ وہ اس سے صحیح طور پر توبہ نہ کرلے ، اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : اوریہ مؤمنوں پر حرام کردیا گیا ہے ۔
لیکن اگر وہ توبہ کرلے تو اس نکاح کرنا صحیح ہے ۔ انتھی ۔
فاجر اورزانی سے نکاح کرنے پر جو کچھ فساد اوربدبختی اورتنقید مرتب ہوگي وہ کسی سے مخفی اورچھپی نہيں ہے ۔
یہ بہت ہی زيادہ ہوتا ہے کہ کسی شخص کے بارہ میں حقیقت اوراس کی عفت وعصمت کا اداراک ایک صعب اورمشکل معاملہ ہے اوراس کی حالت کا صحیح ادراک نہیں ہوتا ، لیکن اس کے بارہ میں تحقیق کرنا اورپوچھنے اور کسی سے مشورہ لینے اورحالت معلوم کرنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی سے دعا اورالتجا کرنے سے اس موضوع سے نکلاجاسکتا ہے ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ آپ کے لیے خیروبھلائي اختیار کرے اورآپ کوتوفیق عطا کرے اورراہنمائی فرمائے ، اور ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پراپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔
واللہ اعلم .