جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ کہنے کا ثواب

سوال

اگر کوئی شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ سو بار الگ الگ مجلسوں میں پڑھے تو کیا تب بھی اسے درج ذیل حدیث میں مذکور اجر مل جائے گا؟ جو شخص دن بھر میں { لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ } [ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں ، بادشاہی اسی کی ہے ۔ اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔] سو مرتبہ پڑھے گا : تو یہ اس کے لیے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ہو جائے گا ۔ سو نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھی جائیں گی اور سو برائیاں اس سے مٹا دی جائیں گی ۔ اس روز دن بھر یہ دعا شیطان سے اس کی حفاظت کا باعث بنے گی۔ یہاں تک کہ شام ہو جائے اور کوئی شخص اس سے بہتر عمل لے کر نہ آئے گا ، مگر جو اس سے بھی زیادہ یہ کلمہ پڑھ لے ۔
نیز کیا اس حدیث کی درج ذیل حدیث کے ساتھ تطبیق ہو سکتی ہے؟ (جو شخص کسی ایک مسلمان غلام کو آزاد کرے تو اللہ تعالی اس کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کے اعضا جہنم سے معاف کر دے گا، حتی کہ اس کی شرمگاہ کو بھی )

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول: صحیح بخاری: (3293) اور مسلم: (2691) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ [ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں ، بادشاہی اسی کی ہے ۔ اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔] سو مرتبہ پڑھے گا : تو یہ اس کے لیے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ہو جائے گا ۔ سو نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھی جائیں گی اور سو برائیاں اس سے مٹا دی جائیں گی ۔ اس روز دن بھر یہ دعا شیطان سے اس کی حفاظت کا باعث بنے گی۔ یہاں تک کہ شام ہو جائے اور کوئی شخص اس سے بہتر عمل لے کر نہ آئے گا ، مگر جو اس سے بھی زیادہ یہ کلمہ پڑھ لے ۔

تو اس حدیث میں ذکر ہونے والے اجر کو پانے کے لیے 100 مرتبہ یکبارگی پڑھنے کی شرط نہیں ہے، اس لیے ظاہر یہی ہوتا ہے کہ اس میں وسعت ہے، زیادہ سے زیادہ اس میں یہ ہے کہ یہ ایک ہی دن میں اتنی بار پڑھا جائے، تسلسل سے پڑھے جانے کی قید نہیں ہے۔

علامہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس حدیث کے مطلق ہونے کا ظاہر ہے یہی مطلب ہے کہ حدیث میں مذکور اجر ہر اس شخص کو ملے گا جو اسے ایک دن میں 100 بار پڑھے گا ، چاہے تسلسل کے ساتھ کہے یا الگ الگ مجلسوں میں کہے، یا کچھ حصہ دن کے آغاز میں کہہ لے اور کچھ حصہ دن کے آخری حصے میں۔

اگرچہ افضل یہی ہے کہ تسلسل کے ساتھ ایک ہی مجلس میں دن کے آغاز میں کہے تاکہ اسے پورے دن میں تحفظ حاصل ہو سکے۔" ختم شد
"شرح النووي على مسلم" (17/17)

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (148699 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

دوم:

غلام آزاد کرنے کی ترغیب کے سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے مختلف احادیث ثابت ہیں، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے تو اللہ تعالی غلام کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کے عضو کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے، حتی کہ شرمگاہ کو شرمگاہ کے بدلے میں) اس حدیث کو امام بخاری: (6715) اور مسلم : (1509) نے روایت کیا ہے۔

مسند احمد: (15417) میں سہل بن حنیف نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (جو شخص کسی مکاتب غلام کی مدد کرے تو اللہ تعالی اسے اپنا سایہ نصیب فرمائے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کسی کا سایہ نہیں ہو گا)

ان دونوں احادیث کے درمیان کوئی تعارض ہی نہیں ہے کہ ان کے درمیان تطبیق دی جائے، بلکہ پہلی حدیث میں یہ ہے کہ جو شخص بھی مذکورہ ذکر ایک دن میں سو بار پڑھے تو اس کے لیے اجر، فضیلت اور جہنم سے آزادی اسی طرح ہے جیسے مسلمان غلام کو آزاد کروانے والے کے لیے ہے، اس کی صراحت قاضی عیاض رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کی شرح "شرح النووي على مسلم" (17/18) میں کی ہے۔

اور اس حدیث میں وہ فضیلت نہیں ہے جو مسلمان غلام کو آزاد کرنے کی وجہ سے ملتی ہے۔

غلام آزاد کرنے کی فضیلت دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی آزاد کردہ غلام کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کے اعضا کو جہنم سے آزاد فرما دیتا ہے، یہ اللہ تعالی کا فضل اور کرم ہے جو کہ بہت وسیع ہے۔

ابن رجب رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"کلمہ توحید کا عملی اقرار غلام کو آزاد کرنے کا باعث بنتا ہے، اور غلام آزاد کرنا جہنم سے آزادی کا باعث بنتا ہے، جیسے کہ صحیح حدیث میں ہے کہ: جو شخص 100 بار کہے تو یہ اس کے لیے 10 گردنیں آزاد کرنے کے مترادف ہو گا۔

اسی طرح یہ بھی ثابت ہے کہ جو شخص 10 بار یہ کہے تو گویا کہ وہ سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے 4 غلام آزاد کرے۔

جیسے کہ سنن ابو داو وغیرہ میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص صبح یا شام کے وقت کہے: اَللَّهُمَّ أِنِّيْ أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلَائِكَتِكَ وَجَمِيْعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُوْلُكَ ترجمہ: یا اللہ! میں تجھے اور تیرے عرش کے حاملین ، تیرے فرشتوں اور تمام مخلوقات کو گواہ بناتا ہوں کہ یقیناً تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود بر حق نہیں، اور یقیناً محمد -صلی اللہ علیہ و سلم – تیرے بندے اور رسول ہیں۔ تو اللہ تعالی اس کے چوتھائی حصے کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے، اور جو دو بار کہے تو اس کے آدھے جسم کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے، اور جو 3 بار کہے تو اس کے 3 چوتھائی حصے کو آزاد کر دیتا ہے، اور جو 4 بار کہے تو اللہ تعالی اسے جہنم سے آزاد فرما دیتا ہے۔)" ختم شد
"لطائف المعارف" (ص283)

یہ عظیم فضیلت انسان کے لیے خیر کا یہ کلمہ مزید کہنے کی ترغیب کا باعث ہونی چاہیے، یہ نہیں کہ انسان سستی اور کاہلی کا شکار ہو جائے، یا اتنی بڑی فضیلت کو سن کر تعجب کرے اور محال سمجھنے لگے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب