الحمد للہ.
اس سے آپ کی شادی میں کوئي ممانعت نہیں چاہے وہ اسے طلاق دے یا اپنے پاس ہی رکھے ، اورآپ کا اس سے شادی کرنا پہلی بیوی پرظلم شمار نہیں ہوگا ، اس لیے کہ جوشخص بھی عدل وانصاف کی طاقت رکھتاہے اس کے لیے ایک سے زيادہ شادیاں کرنا شرعی طور پر بڑی اچھی چيز بات ہے ۔
اس کے اوراس کی پہلی کے مابین جومشاکل ہیں اوراس کا اسے چھوڑنے میں بھی آپ کا کوئي تعلق نہیں ، اورنہ ہی آپ اس پر گنہگار ہوں گي لیکن یہ سب کچھ ایک شرط پر ہوگا :
وہ یہ کہ آپ اس سے یہ مطالبہ نہیں کرسکتیں کہ پہلی بیوی کوطلاق دے ، یا پھر آپ اسے کسی بھی طریقہ سے طلاق دینے پر ابھاریں اورتیار کریں آپ کے لیے یہ جائز نہیں ہے ۔
اورجب وہ اسے طلاق نہيں دیتا اورآپ سے شادی کرنا چاہتا ہے تواس پر آپ دونوں کے مابین عدل وانصاف کرنا واجب ہوگا ، اوراگراسے یہ خدشہ ہوکہ وہ عدل وانصاف نہیں کرسکتا توپھر اس کے لیے دوسری شادی کرنا جائز نہيں اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اورعورتوں میں سے جوبھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو ، دو دو ، تین تین ، چار چارسے ، لیکن اگر تمہیں برابری اورعدل نہ کرسکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈي ، یہ زيادہ قریب ہے کہ تم ایک طرف جھک پڑنے سے بچ جاؤ النساء ( 3 ) ۔
واللہ اعلم .