الحمد للہ.
میں نے یہ سوال اپنے شیخ مکرم عبد الرحمن البراک حفظہ اللہ کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے کہا:
اس طرح کی باتیں جیسے سوال میں ذکر ہوئی ہیں کہ: "جو تمہارے پاس ہے اور جو تمہارے بچوں کے پاس ہے ان کے بارے میں بات مت کرو" اور ایسے ہی : "تمہیں کس نے کہا تھا کہ رقم ٹرانسفر کرو؟!" یہ باتیں لوگ مروّتا کہہ دیتے ہیں ان سے یہ بالکل بھی ثابت نہیں ہوتا کہ انہوں نے اپنے حق سے دستبرداری کا اظہار کر دیا تھا۔
اسی طرح انہوں نے صدقہ کرنے کا جس وقت کہا ہے ایسی حالت میں مریض کے تصرفات جائز نہیں ہوتے، یہاں ورثا کا حق اصل ہے جو کہ یقینی امور سے ہی ساقط ہو گا، لیکن یہاں بیماری، اور غنودگی کی وجہ سے یقینی بات کرنا ممکن نہیں۔
اس بنا پر:
آپ تمام ورثا کو ساری حقیقت بیان کریں اور بقیہ رقم کے صدقہ کرنے کے حوالے سے وضاحت بھی کریں، اگر تمام ورثا اسے تسلیم کر لیں تو پھر آپ ان کی طرف سے صدقہ کر دیں، وگرنہ سارا مال مکمل ترکہ میں جمع ہو کر سب ورثا میں تقسیم ہو جائے گا۔
واللہ اعلم