الحمد للہ.
فطرانہ كى وقت عيد الفطر كى رات نماز عيد سے قبل تك ہے.
اور ايك يا دو دن قبل ادا كرنا جائز ہے، اور فطرانہ اپنے علاقے كے مسلمان فقراء كو ديا جائيگا، اور ضرورت كى بنا پر كسى دوسرے علاقے كے شديد محتاج اور ضرورتمند افراد كو دينے كے ليے منتقل بھى كيا جا سكتا ہے.
اسى طرح امام مسجد وغيرہ جو امانتدار ہو كے ليے فطرانہ جمع كر كے مستحقين ميں تقسيم كرنا جائز ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ وہ نماز عيد سے قبل مستحقين تك پہنچ جائے.
فطرانہ كى مقدار مال تضخم يعنى زيادہ اور كم ہونے كے تابع نہيں، بلكہ شريعت مطہرہ نے اس كى حد ايك صاع مقرر كى ہے، اور جس شخص كے پاس صرف عيد كے دن كے ليے اپنے اور اپنى عيالدارى ميں افراد كى خوراك ہو اس سے فطرانہ ساقط ہو جائيگا، اور اسے مساجد يا كسى اور خيراتى كام ميں لگانا جائز نہيں "
اللہ ہى توفيق دينے والا ہے.